اسلام آباد (ڈیلی اردو) وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کے ڈیفنس اداروں پر لگائی گئی پابندیوں کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کا واحد مقصد پاکستان کا دفاع ہے اور اس پر کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
منگل کی دوپہر وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کے بعد کیبنٹ ممبران سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’نیشنل ڈیفنس کمپلیس اور دیگر پاکستانی اداروں پر جو پابندیاں لگائی گئی ہیں اُن کا کوئی جواز نہیں ہے۔ پاکستان قطعی طور پر کوئی ایسا ارادہ نہیں رکھتا جہاں ہمارا نیوکلیئر سسٹم جارحانہ ہو۔ ہمارا جوہری سسٹم مکمل طور پر دفاعی ہے جس کا واحد مقصد پاکستان کا دفاع ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام کسی سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ ملک کے 24 کروڑ عوام کا ہے، جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں گا اور پاکستان کا اس پر مکمل اتفاق ہے۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکہ میں بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے لیس طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام سے مبینہ طور پر منسلک چار اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں اس میزائل پروگرام کی نگرانی کرنے والا سرکاری پاکستانی ادارہ نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) بھی شامل ہے۔
نئی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے نائب مشیر جان فائنر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے لانگ رینج میزائل سسٹم اور ایسے دیگر ہتھیار بنا لیے ہیں جو ’اسے بڑی راکٹ موٹرز کے (ذریعے) تجربات کرنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔‘
ان کا مزید دعویٰ تھا کہ ’اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو پاکستان کے پاس جنوبی ایشیا سے باہر بھی اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت آ جائے گی، اس میں امریکہ بھی شامل ہے اور اس چیز سے پاکستان کے ارادوں پر حقیقی سوالات اُٹھتے ہیں۔‘
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں شدت پسندوں اور عسکریت پسندوں کی بڑھتی کارروائیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، جب تک ہم مکمل طور پر اس کا خاتمہ نہیں کر لیتے تب تک ہماری محنت کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ پائیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر اس کا بھرپور مقابلہ کیا جا رہا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’خیبرپختونخوا میں جو فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ہیں وہ انتہائی افسوسناک ہے، دونوں گروپ مسلح ہیں اور اس لڑائی میں دونوں اطراف سے کئی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ کاش صوبائی حکومت وفاق پر چڑھائی میں لگائی جانے والی تمام کاوشیں شدت پسندی کا سر کچلنے کے لیے استعمال کرتی، تو شاید نقصان اتنا زیادہ نہ ہوتا۔‘
تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ایک مذاکراتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کا آئندہ اجلاس جنوری کے پہلے ہفتے میں ہوا۔
’قومی مفاد کا تقاضہ یہی ہے کہ ہم اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات کے تابع کریں۔ ہمارا یہی ہدف ہونا چاہیے۔ اور اگر یہی ہدف رکھ کر مذاکرات کیے جائیں تو یہ کامیاب ہوں گے اور ملک ترقی کرے گا۔‘