واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی) اسرائیل کے انٹیلی جینس کے دو سابق ایجنٹوں نےایک ٹیلی وژن چینل کو بتایا ہے کہ لبنان میں جن پیجرز کے پھٹنے سے حزب اللہ کے درجنوں کارکن ہلاک اور بہت سے زخمی ہوئے تھے، وہ انہوں نے ہم سے ہی خریدے تھے، لیکن انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ جس کمپنی سے وہ سودا کر رہے ہیں، اس کے پیچھے حقیقت میں کون ہے۔
دو اسرائیلی خفیہ ایجنٹوں نے امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کے پروگرام ’سکسٹی منٹس‘ (60 Minutes) کے ایک سیگمنٹ میں اتوار کی رات گفتگو کی۔ انہوں نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے نقاب پہنے ہوئے تھے اور ان کی آواز بھی تبدیل کر دی گئی تھی۔
واکی ٹاکی (پیجر) میں دھماکہ خیز مواد چھپانے کے منصوبے کا آغاز 10 سال پہلے ہوا تھا اور حزب اللہ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ حقیقت میں اپنے دشمن اسرائیل ہی سے یہ آلات خرید رہے ہیں۔
ایک ایجنٹ نے، جس کا فرضی نام مائیکل ہے بتایا کہ ہم نے ان کی خریداری کے لیے ایک نقلی کاروباری دنیا تخلیق کی۔
دوسرے ایجنٹ نے بتایا کہ منصوبے کا دوسرا مرحلہ 2022 میں اس وقت شروع ہوا جب اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کو پتہ چلا کہ حزب اللہ تائیوان کی ایک کمپنی سے پیجر خرید رہا ہے۔
موساد کے پیجر کے اندر باردوی مواد رکھا گیا تھا، جس کی وجہ سے اس کا سائز قدرے بڑا کرنا پڑا تھا۔ پھر یہ جانچنے کے لیے پیجرز سے مطلوبہ مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں، ان پر کئی تجربات کیے گئے۔ جن کا مقصد یہ تھا کہ دھماکے سے پیجر رکھنے والے جنگجو کے علاوہ، اس کے قریب موجود کسی دوسرے شخص کو نقصان نہ پہنچے۔
موساد نے پیجر کے لیے کئی رنگ ٹونز بھی آزمائیں، تاکہ کسی ایسی رنگ ٹون (ring tone) کو منتخب کیا جائے جسے سن کر پیجر کا مالک اسے اپنی جیب سے نکالنے پر مجبور ہو جائے۔
دوسرے ایجنٹ نے، جسے جبرائیل کا فرضی نام دیا ہے، بتایا کہ اصل مسئلہ یہ تھا کہ حزب اللہ کو بارود سے بھرا پیجر خریدنے پر قائل کیا جائے، جو عام پیجر کے مقابلے میں قدرے بڑا بھی تھا اور اس کا وزن بھی کچھ زیادہ تھا۔
جبرائیل نے بتایا کہ حزب اللہ کو یہ پیجر خریدنے پر مائل کرنے میں دو ہفتے لگے۔ جس کے لیے کئی طریقے اختیار کیے گئے۔ ان طریقوں میں ایک یہ تھا کہ یوٹیوب پر جھوٹ پر مبنی اشتہارات دیے گئے جن میں بتایا گیا تھا کہ یہ پیجر دوسرے پیجرز سے کئی لحاظ سے بہتر ہیں۔ مثلاً وہ واٹر پروف ہیں۔ ان پر گردو غبار کا اثر نہیں ہوتا۔ ان کی بیٹری بڑی ہے جو زیادہ وقت تک کام کرتی ہے۔
حزب اللہ کو ان پیجرز کی فروخت کے لیے حقیقی وجود نہ رکھنے والی کمپنیاں (shell companies) بنائی گئیں جن میں سے ایک کمپنی ہنگری میں تھی۔ جس سے تائیوان کی ایک کمپنی گولڈ اپالو(Gold Apollo) دھوکہ کھا گئی اور اس طرح وہ لا علمی میں موساد کے منصوبے کا حصہ بن گئی۔ اسی طرح حزب اللہ بھی اس حقیقت سے بے خبر تھا کہ وہ اصل میں اسرائیل سے پیجرز خرید رہا ہے۔
جبرائیل نے بتایا کہ وہ ہم سے خریداری کر رہے تھے اور اس بارے میں ان کی معلومات صفر تھیں کہ وہ کیا لے رہے ہیں۔ ان کے سامنے موجود کمپنیاں، کاروبار، مارکیٹنگ، انجنئیرنگ، غرض ہر چیز کی اصلیت نمائشی تھی اور وہ اس پر بھروسہ کر رہے تھے۔
ستمبر تک حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کی جیبوں میں پانچ ہزار پیجرز آ چکے تھے۔
اسرائیل نے پیجرز حملے کا آغاز 17 ستمبر کو کیا اور لبنان بھر میں پیجرز کی گھنٹیاں بجنی شروع ہو گئیں۔ یہ گھنٹی اس طرح ڈیزائن کی گئی تھی کہ اگر پیجر کا مالک بٹن دبا کر پیغام پڑھنے کے لیے اسے آن نہ بھی کرے، تب بھی اسے دھماکے سے پھٹنا ہی تھا۔
کچھ پیجرز عسکریت پسندوں کی جیبوں میں اس وقت پھٹے جب وہ جنازوں میں شریک تھے۔ ان جنازوں میں پیجرز سے لگ بھگ 30 افراد ہلاک ہوئے۔
جبرائیل نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ واکی ٹاکی پیجرز دھماکوں کا مقصد جنگجوؤں کو مارنے کی نسبت انہیں یہ پیغام دینا تھا کہ ہمارے ساتھ گڑبڑ نہ کرو۔ پورے مشرق وسطیٰ میں ہماری برتری ہے۔
ایجنٹ کا کہنا تھا کہ پیجرز دھماکوں میں جو مر گئے وہ تو مر گئے، لیکن جو بچ گئے انہیں اسپتال لے جانا پڑا۔ اب ان کا علاج کرانا ہو گا۔ ان کا خیال رکھنا ہو گا۔ اس کے لیے رقم اور کوششوں کی ضرورت ہے۔ دھماکوں میں بہت لوگوں نے اپنے ہاتھ اور آنکھیں کھو دی ہیں، لبنان میں انہیں دیکھنے والوں کو یہ پیغام جا رہا ہے کہ ہم سے ڈر کر رہو۔
مائیکل نے کہا کہ اس پیغام نے اثر کیا ہے۔ پیجر دھماکوں سے اگلے روز لبنان میں لوگ اپنے ایئر کنڈیشنر بھی اس خوف سے آن نہیں کر رہے تھے کہ کہیں وہ بھی دھماکے سے پھٹ نہ جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے یہ اس لیے کیا تاکہ وہ خود کو کمزور محسوس کریں۔
مائیکل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پیجرز دوبارہ استعمال نہیں کریں گے، کیونکہ اس کا استعمال ہم پہلے ہی کر چکے ہیں۔ اب ہم اگلی چیز کی جانب بڑھ چکے ہیں۔اور اب وہ یہ اندازے لگاتے رہیں گے کہ ہماری اگلی چیز کیا ہو گی۔