3

اوچت میں دو مسافروں کو بے دردی کے ساتھ ذبح کرنا انتہائی دلخراش ہے، ڈپٹی کمشنر کرم

پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) ’یہ کیسا انصاف ہے کہ والدین اپنی اولاد کو بیس پچس سال پالیں اور کوئی چند لمحوں میں اس کی جان لے لے، اس بے دردی سے قصائی بھی گائے کو نہیں کاٹتا۔‘

یہ کہنا تھا خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں قتل ہونے والے وسیم عباس کے بہنوئی جاوید حسین کا۔

وسیم عباس حسین اور ان کے ماموں زاد اسحاق حسین کو اتوار کی رات لوئر کرم کے علاقے اوچت میں قتل کرکے ذبح کیا گیا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری کی گئی۔ دونوں مقتول بیرون ملک سے آئے تھے۔

وسیم حسین اور اسحاق حسین کی نماز جنازہ منگل کو ان کے آبائی گاؤں زیڑان میں ادا کی گئی۔ اس سے قبل لواحقین اور پاڑہ چنار کی عوام نے پریس کلب کے سامنے اس قتل کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ مظاہرین نے حکومت سے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پولیس کے مطابق لوئر کرم کے علاقے اوچت میں مسلح افراد نے اتوار کی رات دونوں افراد کو گولی مار کر قتل کیا اور ان کے سر قلم کر دیے تھے۔

ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود نے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعے انتہائی دلخراش ہے۔ انھوں نے کہا وہاں انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کو مقامی افراد کی جانب سے رکاوٹ کا سامنا ہے کیونکہ مقامی لوگ ایسے شرپسند افراد کی مدد کرنا نہیں چھوڑ رہے مگر جلد ہی حکومت اور سکیورٹی ادارے ان کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے اور ان کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا جائے گا۔ وسیم حسین میٹرک کے بعد محنت مزدوری کے لیے عراق چلے گئے تھے۔ ان کے والد گاؤں میں مزدوری کرتے ہیں۔

ان کے بہنوئی جاوید حسین کا کہنا تھا کہ دو ماہ قبل وسیم اپنے گردے کی پتھری کا علاج کروانے وطن واپس آئے تھے۔علاج کی غرض سے گزشتہ دو ماہ سے ان کا پشاور اور ٹل آنا جانا لگا تھا اور ان کی کوشش تھی کہ کسی طرح انھیں کوئی موقع مل جائے اور وہ اپنے گھر جا سکیں۔

جاوید حسین کے مطابق قتل سے ایک دن قبل اپنے بہنوئی سے فون پر بات کرتے ہوئے وسیم کا کہنا تھا ’بہت تھک گیا ہوں اب ڈر لگتا ہے اپنے گھر آنا چاہتا ہوں۔‘

جاوید حسین کے مطابق وسیم ایک دن پہلے ٹل پہنچے تھے تاکہ حکومت کی جانب سے شروع کی گئی ائیر لفٹ سروس میں انھیں کوئی موقع مل جائے اور وہ اپنے آبائی گھر جا سکیں۔ ان کے ساتھ ان کے ماموں زاد بھائی اسحاق حسین بھی تھے۔

وسیم کے ایک بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ ان کا بھائی سیکورٹی فورس میں اہلکار ہے۔

وسیم کے بہنوئی جاوید حسین کے مطابق ’وسیم کی ماں اور بہنوں کا براُ حال ہے گھر میں سب ماتم کر رہے ہیں۔‘

رکن قومی اسمبلی و پارلیمانی لیڈر ایم ڈبلیو ایم حمید حسین اور طوری بنگش قبائل کے سربراہ جلال حسین بنگش نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ قاتلوں کو پکڑ کر سنگین سزا دی جائے۔

انھوں نے کہا کہ امن و امان کے لیے پچھلے 15 دنوں سے کوششیں جاری ہیں اور عین وقت پر اس طرح واقعہ ہونا افسوناک ہے۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ اس قسم واقعات سے بچنے اور پاڑہ چنار کے لوگوں کو بحرانی کیفیت سے بچانے کے لیے حکومت مسئلے کو غیر ضروری طول دینے کی بجائے مرکزی شاہراہ کھول کر محفوظ بنائیں۔

یاد رہے کہ رواں برس اکتوبر میں ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کیا گیا تھا جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ اس واقعے کے تقریباً 78 روز کے بعد بھی پشاور کرم مرکزی شاہراہ سمیت آمد و رفت کے راستے بند ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں