خضدار میں بلوچ لبریشن آرمی کا حملہ: حکومت بلوچستان کا تحقیقات کا حکم

کوئٹہ (ڈیلی اردو/اے پی/بی بی سی) حکومت بلوچستان نے ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں مسلح افراد کی بڑی تعداد میں آمد اور وہاں املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعہ کے بارے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق اس واقعہ کے ذمہ دار عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ایک بیان میں حکومت بلوچستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعے کے صاف اور شفاف تحقیقات کے لیے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق لوگوں کا تحفظ اور ریاستی رٹ کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

انھوں نے کہا کہ زہری واقعہ پر مقامی انتظامیہ کی جانب سے فوری ردعمل نہ دینے کا نوٹس لیتے ہوئے، محکمہ داخلہ نے سول انتظامیہ کو متحرک کرنے اور کوتاہیوں کے تدارک کے احکامات جاری کیے ہیں۔

ترجمان کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے صورتحال کی مکمل نگرانی کر رہے ہیں اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پورے صوبے میں اقدامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات کی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ جلد از جلد اصل حقائق سامنے لائے جا سکیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘محکمہ داخلہ نے عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بلوچستان بھر میں ریاست کی رٹ قائم ہے اور کسی بھی قسم کی کوتاہی یا غیر ذمہ داری کو برداشت نہیں کیا جائے گا’۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں واقع زہری ٹاؤن میں 80 کے قریب مسلح افراد نے شہر میں تھانے، نادرا کے دفتر اور ایک نجی بینک کے برانچ کو نذرآتش کرنے کے علاوہ وہاں سے اسلحہ، گاڑیاں اور موٹر سائیکل بھی لے گئے۔

زہری ٹاؤن میں پیش آنے والے واقعے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند بھی پاکستانی طالبان کی طرح قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں، بلوچستان اور شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستانی طالبان افغان طالبان کے اتحادی ہیں۔ 2021 میں ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد پاکستانی طالبان کے حوصلے بھی ہوئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان طالبان کے رہنما اور جنگجو افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔

تیل اور معدنیات سے مالا مال بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا لیکن سب سے کم آبادی والا صوبہ ہے۔ یہ ملک کی نسلی بلوچ اقلیت کا گھر ہے، جن کا کہنا ہے کہ انہیں مرکزی حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک اور استحصال کا سامنا ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں