ماسکو (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں)روسی حکام اور میڈیا کے مطابق، یوکرین نے رات کے وقت ایک بڑا ڈرون اور میزائل حملہ کر کے روس کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا.جس کے نتیجے میں دو صنعتی فیکٹریوں کو نقصان پہنچا اور جنوبی روس کے بڑے شہر اینگلز میں اسکولوں کو بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
روسی نیوز چینلز کے مطابق، حملے کے دوران روس نے یوکرین کے 200 سے زائد ڈرون اور پانچ امریکی ساختہ ATACMS بیلسٹک میزائل مار گرائے۔ ماہرین کے مطابق یہ حملے روس کے خلاف ایک منظم اور بڑے پیمانے پر آپریشن کا حصہ تھے۔
برائنسک علاقے کے گورنر، الیگزینڈر بوگوماز نے تصدیق کی کہ یوکرین نے میزائل حملے کیے ہیں. لیکن اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ کون سے میزائل استعمال کیے گئے۔ ساراتوف کے گورنر رومن بسارگین نے بتایا کہ اینگلز شہر میں ایک صنعتی ادارے کو نقصان پہنچا ہے. تاہم اس کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
ساراتوف اور اینگلز کے اسکولوں میں کلاسز کو عارضی طور پر آن لائن منتقل کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، روس کے کئی شہروں، جن میں کازان، پینزا، اولیانوسک اور نزہنکامسک شامل ہیں، میں پروازوں پر پابندیاں لگا دی گئیں۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 21 نومبر کو ایک نئے ہائپرسونک بیلسٹک میزائل ”اورشینک“ کا کامیاب تجربہ کیا۔
پیوٹن نے کہا کہ یہ یوکرین کی جانب سے امریکی اور برطانوی میزائلوں کے حملوں کا جواب ہے۔پیوٹن نے خبردار کیا کہ یوکرین جنگ عالمی تنازع کی طرف بڑھ رہی ہے اور مغرب کو ممکنہ جوابی حملے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
دوسری جانب، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی اور مذاکرات پر زور دیا ہے. جس سے یوکرین کے لیے امریکہ کی طویل مدتی حمایت مشکوک ہو گئی ہے۔
یوکرین پر روس کے 2022 کے حملے نے نہ صرف ہزاروں ہلاکتوں اور لاکھوں کی بے گھری کو جنم دیا. بلکہ ماسکو اور مغرب کے درمیان تعلقات کو 1962 کے کیوبا میزائل بحران کے بعد سب سے بڑے بحران میں تبدیل کر دیا ہے۔