سرینگر (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جموں کے اکھنور میں منگل کے روز ریٹائرڈ فوجیوں کے دن کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “جموں و کشمیر بھارت کا تاج ہے، لیکن پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔ اور پاکستان کے لیے یہ ایک غیر ملکی علاقے سے زیادہ کچھ نہیں، جس کا استعمال وہ دہشت گردی کے کیمپوں کے لیے کر رہا ہے۔”
بھارتی وزیر دفاع نے پاکستان کو اس خطے کو دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دینے کے خلاف خبردار بھی کیا۔
راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان 22 فروری 1994 کی بھارتی پارلیمنٹ کی اس قرارداد کے مطابق ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ”پاکستان کو بھارتی ریاست جموں و کشمیر کے ان علاقوں کو خالی کر دینا چاہیے، جن پر اس نے جارحیت کے ذریعے قبضہ کر رکھا ہے‘‘۔
بھارتی وزیر دفاع نے الزام لگایا، “دراندازی کرنے والے 80 فیصد سے زیادہ عسکریت پسند پاکستان سے آتے ہیں۔”
خیال رہے کہ دو روز قبل بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے بھی نئی دہلی میں روایتی سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جموں کشمیر میں مارے گئے 60 فیصد اور وہاں سرگرم 80 فیصد دہشت گرد پاکستانی ہیں۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا، “میں یہ کھل کر کہنا چاہتا ہوں کہ آج بھی وہاں دہشت گردی کے کیمپ چلائے جا رہے ہیں اور سرحدی علاقوں میں لانچنگ پیڈ بھی ہیں۔ بھارت سرکار کو ان سب کی جانکاری ہے۔ حکومت پاکستان کو ان سب کو ختم کرنا چاہیے، ورنہ ۔۔۔۔”
دہشت گردی کے خلاف مسلمانوں نے قربانیاں دی ہیں
راج ناتھ سنگھ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ پاکستان نے 1947 سے اب تک بھارت کے خلاف لڑی گئی تمام جنگیں ہاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک نے 1965 میں اکھنور سیکٹر میں “آپریشن گرینڈ سلیم کے نام سے ایک کوشش” کی۔
ملک کی سرحدوں کی حفاظت پر مامور بھارتی افواج کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اکھنور میں ان فوجیوں نے نہ صرف پاکستان کی کوشش کو ناکام بنایا بلکہ ایک اور محاذ کھول کر لاہور تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ پاکستان، یہ سوچ کر کہ جموں و کشمیر کی زیادہ تر آبادی مسلم ہے، وہاں 1965 سے دراندازی اور دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ لیکن “ہمارے مسلمان بھائیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں قربان کی ہیں۔”
بھارتی وزیر دفاع نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے “غیر قانونی” وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے بھارت کے بارے میں ریمارکس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کو ایک باعزت اور باوقار زندگی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کو بھارت کے خلاف اکسانے اور اشتعال دلانے کے لیے پاکستانی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
سابقہ کانگریس حکومت پر بھی تنقید
مرکزی وزیر اور بی جے پی کے رہنما نے کشمیر کے مسئلے کے لیے سابقہ کانگریسی حکومت پر بھی نکتہ چینی کی۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ 1965 میں ہی ختم ہو چکا ہوتا اگر اس وقت کی مرکزی حکومت زمین پر اپنے فوجیوں کی “بہت سی اسٹریٹجک پیش رفت” کو مذاکرات کی میز پر “اسٹریٹجک فوائد” میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جاتی۔
انہوں نے کہا کہ” یہ کوئی الزام نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ بھی ہوا، اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی سوچ ضرور ہے لیکن میں یہاں اس پر بات کرنا نہیں چاہتا۔”