جرمن پولیس نے مراکشی جاسوس کو گرفتار کرلیا

برلن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) جرمن پولیس نے جمعرات کو فرینکفرٹ بین الاقوامی ہوائی اڈے سے ایک شخص کو گرفتار کر لیا، جس پر مراکشی سکیورٹی سروسز کے لیے جاسوسی کرنے کا شبہ ہے۔

اس شخص کو ابتدائی طور پر اسپین میں یکم دسمبر 2024 کو یورپی وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا اور اسے مقدمہ چلانے کے لیے جرمنی منتقل کر دیا گیا تھا۔

زیر حراست شخص پر کیا الزام ہے؟

استغاثہ نے بتایا کہ مراکشی شہری، جس کا نام صرف یوسف ال اے کے طور پر ظاہرکیا گیا ہے، پر جنوری 2022 سے مراکش کی حزب اختلاف کی احتجاجی تحریک الحراک الشعبی (عوامی تحریک) کے اراکین کی جاسوسی کا “سخت شبہ” ہے۔

استغاثہ کا خیال ہے کہ وہ ایک اور مراکشی شہری محمد اے کا ساتھی ہے جسے نومبر 2022 میں مغربی جرمن شہر کولون کے قریب گرفتار کیا گیا تھا اور اگست 2023 میں جرمنی میں حراک تحریک کے حامیوں کی جاسوسی کا مجرم پایا گیا تھا۔

محمد اے نے دو جرمن مراکشی باشندوں کے بارے میں معلومات مراکشی خفیہ سروس (ڈی جی ای ڈی) کے افسران کو تقریباً پانچ ہزار یورو کے ہوائی جہاز کے ٹکٹوں اور دیگر سفری اخراجات کے بدلے میں دی تھیں۔

اسے ایک سال اور نو ماہ کی معطل جیل کی سزا سنائی گئی اور اسے 4,300 یورو کا جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔

یہ مشتبہ جاسوس کون ہے؟

الحراک تحریک 2016 میں شمالی مراکش کے ریف کے علاقے میں ایک ماہی گیر کی کوڑے کے ٹرک سے کچلنے سے ہلاکت پر عوامی غم و غصے کے بعد ابھری۔ مذکورہ شخص پولیس کے ذریعہ اس کی ضبط کی گئی اسٹارفش مچھلی کو واپس لینے کی کوشش کررہا تھا۔

اس واقعے نے مراکش کے پسماندہ بربر علاقے میں زیادہ سرمایہ کاری کا مطالبہ کرنے والے مظاہروں کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں درجنوں گرفتاریاں ہوئیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں