کراچی (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی کے علاقے لیاری سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما سمی دین بلوچ سمیت متعدد افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں۔
ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے 25 کارکنان کی گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے کہ بتایا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے افراد کے خلاف لاؤڈ سپیکر کے استعمال، نعرے بازی سمیت دیگر الزمات میں مقدمہ دائر کیا جائے گا اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی شدید مذمت
دوسری جانب ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ان گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔
اپنے بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ سندھ پولیس نے خواتین سمیت پرامن مظاہرہ کرنے والوں گرفتار کیا ہے جنھیں فوری رہا کیا جائے اور ان کے خلاف درج مقدمات واپس لیے جائیں۔
یاد رہے بلوچ یک جہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے 25 جنوری کو دالبندین میں دیے جانے والے دھرنے کی عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں لیاری کے آٹھ چوک پر دہرنا دیا گیا تھا جہاں سے پولیس نے گرفتاریاں کی ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا کہ کراچی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پرامن بلوچ شہریوں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ارکان کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔
بیان کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 25 جنوری کو بلوچستان کے علاقے دالبندین میں ایک اجتماع کے حوالے سے آج لیاری میں ایک آگاہی مہم کا منصوبہ بنایا تھا تاہم جب پارٹی کے ارکان اور شرکا لیاری کے قریب میراں ناکے پر پہنچے تو سندھ پولیس کی جانب سے انھیں لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق گرفتار کیے جانے افراد میں لالہ وہاب بلوچ اور سمی دین بلوچ، فوزیہ بلوچ اورآمنہ بلوچ بھی شامل ہیں۔
انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ علاقے کا محاصرہ کر لیا گیا ہےاور پولیس صرف بلوچ شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔