پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے ہیڈ کوارٹرز پارا چنار کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور مشیر صحت کی ہدایات پر وہاں کے مقامیوں کے لیے ایمرجنسی ادویات کی بھاری کھیپ روانہ کر دی گئی ہے۔
اس حوالے سے صوبائی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’ایمرجنسی ادویات کی بھاری کھیپ سیکریٹری صحت عدیل شاہ اور ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم کی نگرانی میں اپر کرم بھیج دی گئی ہے۔‘
سیکریٹری صحت عدیل شاہ کے بیان کے مطابق ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے یہ ادویات ایم ایس پاڑہ چنار کے حوالے کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب کرم کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پشاور میں اعلٰی سطح کا اجلاس بھی منعقد ہوا۔ اجلاس کے حوالے سے ترجمان صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق ’حکومت کو خدشہ ہے کہ امن پسند لوگوں کے درمیان کچھ شرپسند گھس گئے ہیں اس لیے امن پسند لوگوں کو نقصان سے بچانے کیلئے انہیں شرپسندوں سے الگ کرکے کارروائی کی جائے گی۔ عوام سے اپیل ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔‘
پارا چنار میں ایمرجنسی ادویات کے حوالے سے سیکریٹری صحت عدیل شاہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چار ہزار کلوگرام وزن پر مشتمل ایمرجنسی ادویات حکومت خیبرپختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کی دو پروازوں کے ذریعے پہنچائی جارہی ہیں۔
بیان کے مطابق زمینی رابطے مسلسل منقطع ہونے اور شدید سرد موسم کی وجہ سے کرم میں ادویات کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
22 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کا قافلہ ضلع ہنگو روانہ، پی ڈی ایم اے
دوسری جانب سیکریٹری ہیلتھ نے یہ بھی بتایا کہ ایم ایس پارا چنار نے ادویات کی کمی کی پیشگی اطلاع دی تھی جس پر محکمہ صحت نے بحران سے قبل ہی ادویات فراہم کردی ہیں۔
ان کے مطابق ایمرجنسی کے علاوہ اپر اور لوئر کرم کے لیے معمول کی خریداری کی ادویات بھی ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھیجی جارہی ہیں۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا نے ضلع کرم کے متاثرین کے لیے 22 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کا قافلہ ضلع ہنگو روانہ کیا ہے جو کرم سے بے گھر ہونے والے خاندانوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
ہنگو کی ضلعی انتظامیہ نے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگ بھگ 600 افراد آئی ڈی پیز کے طور پر آئے ہیں جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جن کو ضلعی انتظامیہ شیلٹرراشن فراہم کررہی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ سامان میں سردی سے بچاؤ کے خیمے،کمبل رضائیوں سمیت دیگر ضروریات زندگی شامل ہیں۔
خواتین اور بچوں سمیت لگ بھگ 600 افراد پناہ لینے آئے، ڈی سی ہنگو
ڈپٹی کمشنر ہنگو گوہر زمان وزیر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اگر کرم ایجنسی میں کچھ ہوتا ہے توظاہر سی بات ہے پہلا پڑاؤ ہنگو ہی بنے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پہلے بگن میں حالات جو خراب ہوئے تھے اس کی وجہ سے لگ بھگ 600 افراد پناہ گزین کے طور پر آئے ہیں جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جن کو ضلعی انتظامیہ شیلٹرراشن فراہم کررہی ہیں۔
ان کے مطابق ’اگر کوئی بڑی تعداد میں ٹی ڈی پی اپنے علاقے چھوڑ کر آتے ہیں تو ضلعی انتظامیہ نے ٹل کے مقام پر ایک جگہ کی نشاندہی کرکے دے دی ہے جو کہ محمد خواجہ کیمپ سابقہ افغان مہاجرین کیمپ ہے جس میں ٹیوب ویل اور دیگر وسائل بھی دستیاب ہیں اب وہاں صرف وہاں ٹینٹ لگانے ہیں۔
گوہر وزیر کا کہنا ہے کہ جو نوٹیفیکشن گزشتہ روز جاری ہوا ہے اس میں ایک تعداد بتائی گئی ہے کہ اگر مائیگریشن ہوئی تو ایک اندازے کے مطابق کتنے افراد نے آنا ہے تاکہ ہم تیاری کریں۔
یاد رہے کہ اس قبل ازیں 17 جنوری کو ڈپٹی کمشنر کرم کی جانب سے جاری ایک لیٹر میں پی ڈی ایم کو کہا گیا ہے کہ بگن، مندوری، چپری پڑا اور چھپری کے علاقوں سے ممکنہ طور پر 1079 خاندانوں اور 17626 افراد کے لیے کیمپوں انتظامات کیے جائیں۔
تاہم اس کے بعد ایسی خبریں گردش کرنے لگیں کہ آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔