واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی) اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان آج ہونے والا جنگ بندی کا معاہدہ مئی میں انھوں نے پیش کیا تھا جس کی اقوام متحدہ نے بھی توثیق کی تھی۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’اب اس معاہدے پر عمل درآمد اگلی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔‘
’اتنے درد، اموات اور جانوں کے ضیاع کے بعد بالآخر آج غزہ میں بندوقیں خاموش ہو گئی ہیں۔‘
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے حماس کو بری طرح کمزور کر دیا ہے جبکہ حزب اللہ کی قیادت بھی ختم ہو گئی ہے۔
خطاب کے دوران انھوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ ’بنیادی طور پر تبدیل ہو چکا ہے۔‘
حماس کی قید سے رہائی پانے والے تینوں قیدی اسرائیل پہنچ گئے
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ تینوں سابقہ قیدی ’اب محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔‘
’وہ ہمارے پاس ہیں۔ وہ گھر آ رہے ہیں۔‘
اس سے قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے تینوں قیدی اسرائیل پہنچ چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ رہائی پانے والے تینوں قیدیوں کو فی الحال جنوبی اسرائیل میں ایک مقام پر لے جایا جا رہا ہے جہاں ان کا ابتدائی طبی معائنہ کیا جائے گا۔
مغربی کنارے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تیاریاں
جہاں ایک طرف غزہ میں حماس کی جانب سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا انتظار ہے وہیں دوسری طرف پچھلے دو گھنٹوں کے دوران مغربی کنارے میں واقع اوفر جیل کے باہر اسرائیلی پولیس کی بسیں پہنچ گئی ہیں۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق اگلے چھ ہفتوں کے دوران اسرائیل اپنے شہریوں کے بدلے میں سینکڑوں فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔
حماس کا کہنا ہے کہ ہر ایک اسرائیلی قیدی کے بدلے میں اسرائیل 30 فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے اس تناسب کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔