جنوبی وزیرستان سے چار پولیس اہلکار سرکاری اسلحے سمیت اغوا‏

واشنگٹن (ش ح ط) صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے شدت پسندوں نے ایک پولیس چوکی سے چار پولیس اہلکاروں کو سرکاری اسلحے سمیت اغوا کر لیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مسلح عسکریت پسندوں نے چوکی سے چار پولیس اہلکاروں کو اغوا کر لیا۔

حکام کے مطابق سراروغہ میں بدھ کی رات کو نامعلوم مسلح افراد نے چیک پوسٹ سے چار پولیس اہلکاروں کو اغوا کر لیا۔

ایک مقامی پولیس افسر نے ڈیلی اردو کو بتایا ہے کہ “مسلح عسکریت پسندوں نے چیک پوسٹ کو گھیرے میں لے کر زبردستی داخل ہوئے اور وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنا لیا۔”

مذکورہ پولیس افسر نے یہ بھی بتایا کہ مسلح افراد نے “پولیس اہلکاروں سے سرکاری رائفلیں اور دیگر سامان بھی چھین لیا۔”

پولیس افسر کا مزید کہنا ہے کہ علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور اغوا کاروں کی گرفتاری کیلئے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔”

اغوا کا یہ واقعہ نماز عشا کے بعد اس وقت پیش آیا جب مسلح افراد کے ایک گروپ نے چیک پوسٹ پر دھاوا بول دیا اور پولیس اہلکاروں کو ان کے اسلحے سمیت کسی نامعلوم مقام پر لے گئے۔

کسی بھی گروپ نے ابھی تک اس اغوا کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم شبہ ہے کہ اس میں کالعدم گروہ تحریک طالبان پاکستان کا ہاتھ ہو سکتا ہے، جو ٹی ٹی پی کے نام سے معروف ہے۔

حالیہ برسوں میں یہ گروپ اس خطے میں اکثر سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتا رہا ہے، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دریں اثنا تحصیل سرویکئی کے علاقے چگملائی مین روڈ پر طالبان کے اسنائپر حملے میں سیکورٹی فورسز کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوا ہے۔

ادھر تحصیل تیارزہ میں بھی طالبان نے فرنٹیئر کور کی پوسٹ پر حملہ کیا گیا ہے جن میں کئی اہلکار ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی دوطرفہ فائرنگ کے دوران عسکریت پسند بھی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔

لکی مروت میں جوہری ادارے کے مغوی ملازمین کی بازیابی کیلئے احتجاج

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے قبول خیل منصوبے پر کام کرنے والے ملازمین کی کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی تحویل سے عدم بازیابی کے خلاف لکی مروت میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق احتجاجی دھرنے میں مظاہرین نے روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے خیبرپختونخوا سے پنجاب کو ملانے والی لکی مروت میانوالی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔

مظاہرین نے مغویوں کی بحفاظت بازیابی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان ملازمین کو جلد سے جلد بحفاظت بازیاب کرایا جائے۔

یاد رہے کہ کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کی تحویل میں اس وقت 10 ملازمین موجود ہیں جبکہ ایک ڈرائیور سمیت سات ملازمین بازیاب ہو گئے تھے۔

لکی مروت میں دو ہفتے پہلے جب 16 ملازمین اور ایک ڈرائیور صبح کے وقت جب کام کے لیے فیکٹری جا رہے تھے تو راستے میں مسلح افراد نے گاڑی کو روک کر ملازمین کو اتارا اور گاڑی کو دور لے جا کر آگ لگا دی تھی اور ملازمین کو نامعلوم مقام کی طرف لے گئے تھے۔

سکیورٹی فورسز اور مقامی پولیس کی جانب سے ان ملازمین کی بازیابی کے لیے کوششیں کی گئیں اور اس دوران سات ملازمین کو بازیاب کر لیا گیا جبکہ ان میں تین ملازمین زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس وقت 10 ملازمین مسلح تنظیم ٹی ٹی پی کی تحویل میں ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں