گالی برگیڈ کی زمین دوز سرگرمیاں! (انشال راو)

قرآن مجید میں ہے کہ ایمان والوں اللہ رسول اور اپنے حاکموں کی اطاعت کرو ۔ پس اگر تمہارے درمیان جھگڑا ہو جائے تو اس کے تصفیہ کے لئے تم اسے اللہ اور اس کے رسول (نائبین ) کے پاس لے جاؤ۔ اگر تم اللہ تعالی اور اس کے رسول اور آخرت پر یقین رکھتے ہو (سورہ نساء 59)

یہ تو ہے حکمِ خداوندی اور اس کے تحت بحثیت مسلم اس کی پیروی کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ کچھ عرصے سے ایک گروہ ریاست مخالف بالعموم افواج مخالف سرگرم ہے اگر ان سے پوچھا جائے وہ کہتے ہیں ہم آئین کی بالادستی چاہتے ہیں تو کبھی کہتے ہیں کہ حقوق چاہیے لیکن ان کا چہرہ اور نگاہیں ا ملک دشمن قوتوں کی طرف ہے۔

بھارت اور افغانستان روز اول سے پاکستان اور پاکستانیوں کے دشمن ہیں کسی دشمنی اور عداوت میں دو رنگ ملتے ہیں ایک تو یہ پاکستان میں عدم استحکام کے خواہشمند ہیں اور دوسرا ان کی دیرینہ خواہش خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کچھ علاقے ملا کر گریٹر افغانستان بنانا ہے یہ کے لیے انہیں کوئی نہ کوئی ٹولہ دستیاب رہا ہے ایک بار پھر ایسے ہی ٹولے کو پاکستان پر مسلط کر دیا گیا ہے، جس نے پختون کی روایات و اقدار کے منافی غیور پختونوں کو نئے مسائل میں الجھا دیا ہے۔ اگر اس ٹولے اور اس کے حواریوں کی سرگرمیوں کا بغور مشاہدہ کریں۔ تو گالی برگیڈ فتنہ اور میرا جسم میری مرضی برگیڈ سے زیادہ نہیں۔ اس گالی برگیڈ نے بہت سے معصوم پختونوں کو جھوٹے سارے گالی برگیڈ کا حصہ بننے کی سرگرمیاں زوروں پر رکھی ہوئی ہیں۔ افغانستان میں امریکی اور افغان بمباری یا لینڈ ماینیز میں شہید ہونے والوں کی تصویریں اٹھا کر سوشل میڈیا پر پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر کے پختونوں کو اشتیال دلانے کی معزوم کوششیں اور تعصب و منافرت ابھارنا ان کا اولین مقصد نظر آتا ہے۔ یہ بات حیران کن نہیں بلکہ افسوسناک بھی ہے کہ بچہ بچہ جانتا ہے کہ دہشت گردی میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ جس کا کھلا ثبوت کلبوشن یاد ہے مگر گالی برگیڈ گالیاں پاک فوج کو دیتی ہے، جس فوج نے قربانیاں دے کر کراچی کو پرامن کیا فاٹا سے دہشتگردوں کا صفایا کیا اور بلوچستان میں ریاستی رٹ قائم کی۔ موصوف ٹولہے کی ڈھٹائی اور غیر معیاری کا یہ حال ہے کہ جس نقیب اللہ مسعود شہید کے واقعہ کو بنیاد بنا کے آگے آئے بعد میں کبھی ان کی فیملی کا حال تک نہ پوچھا کہ کس حال میں ہے جبکہ نقیب اللہ کا قاتل راؤ انوار جن کا بہادر بچہ تھا وہ ان کے بغل گیر ہیں۔

2018 کے بعد کراچی بلوچستان اور فاٹا سمیت پورے ملک میں جو خونی کھیل کھیلا گیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں کونسا دن تھا جب کراچی میں دہشت بربریت انسانیت کا منہ چڑاتی ہو نہ مرنے والے کو پتہ اسے کیوں مارا گیا اور نہ ہی مارنے والے کو پتہ ہوتا تھا کہ وہ کیوں مار رہا ہے۔ بلوچستان کی خشک پہاڑ اور چٹان وہ آج بھی گواہ ہیں کہ کس بے دردی سے ہزاروں مزدوروں کو قتل کیا گیا جن کا قصور بھی کیا ہو سکتا ہے یہ کہ وہ اپنے اہل خانہ کی پیٹ کی خاطر اپنے گھر بار سے سینکڑوں ہزاروں کلومیٹر دور گئے اور مجبوری کی بھینٹ چڑھ گئے جگہ جگہ بم دھماکے عدم تحفظ کا خوف و ہراس کا ماحول بنائے ہوئے تھے ،تو ایسے میں ایک طبقہ تو وہ تھا جو خوفیہ لیٹر لکھ کر کہتا تھا کہ فوج ان کی راہ میں رکاوٹ ہے تو کبھی ڈان لیگ یا ممبئی حملوں کے بیان بازی سے دشمن قوتوں کے لیے راہ ہموار کی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف یہ فوج تھی جس نے ہزاروں جوانوں کی قربانیاں دے کر دہشت گردوں پہ کنٹرول کیا جو آج انسانیت نے سکھ کا سانس لیا۔

پاکستان دشمن قوتیں اور افغانستان کو اپنا کیمپ بنا کراس بارڈر دہشتگردی میں ملوث ہیں تو خندق کی سنت پوری کرتے ہوئے نہ سردی کی پرواہ کی نہ ہی گھر میں حوصلہ پست کر سکی انتہائی کم مدت میں افغان بارڈر پر باڑ لگا کر یہ سعادت بھی حاصل کی اس سنت پر گالی برگیڈ کو اعتراض ہے جو کہ ہمارا قانونی حق ہے پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے شروع سے ہی پاکستان نے حقوق انصاف آئین کی بالادستی جیسے نعروں سے دھوکا کھایا ہے ایک بار پھر وہی کھوکھلے نعرے آئین کی بالادستی چاہتے ہیں اور اسی کی آڑ میں نشانہ ملکی سلامتی کے ادارے ہیں ایسے میں پاک فوج کے حوصلے اور عزم کی ہوں سلام پیش کرنے کو دل کیوں نہ چاہیے آج بھی ڈی جی آئی ایس پی آر کے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے ہیں ان الفاظ کے پیچھے ایک سپاہی کا شکوہ پوری قوم سے ہے الفاظ پر غور کریں “ہمارے جوان ملک و قوم کی خاطر قربانی دے رہے ہیں اور کوئی پراپوگنڈا جوانوں کے حوصلے پست نہیں کر سکتا ہم نے صبر کیا ہمارے صبر سے آدھے تھک گئے ہیں اور باقی بھی تھک جائیں گے “۔

آج بھی یہ حملے اس بات کا احساس دلاتے ہیں کہ ہمیں اپنے اداروں اور نظریے کے ساتھ کھل کر کھڑا ہونا چاہیے وہ عظیم نظریہ جس کی بنیاد چودہ سو سال پہلے مدینہ میں رکھی گئی اسی نظریہ “لا الہ اللہ “پر پاکستان وجود میں آیا جن سازشوں اور پراپوگنڈا کا مدینہ کی ریاست کو سامنا رہا ان ہی سازشوں کا سامنا کرتے ہوئے پاکستان کو ستر سال ہو چکے ہیں اس وقت مشرکین کو مدینے کی نوزائیدہ ریاست کا وجود تسلیم نہیں تھا تو آج پاکستان کو افغانستان بھارت اسرائیل تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ اس وقت منافقین کا ٹولہ اندرونی طور پر مسلمانوں کے خلاف ہمہ وقت سازشوں میں مصروف رہتا ہے یہاں پاکستان میں یہ کام ہمارا مخصوص میڈیا، نام نہاد سیکولر، امریکا و مغرب سے مرغوب کرپشن زیادہ سیاستدان و گالی برگیڈ ہر وقت پاکستان کو کمزور کرنے نیچا دکھانے اور دشمن کے سامنے لیٹ جانے کی رٹ لگائے رکھتا ہے اور نریندر مودی خوش ہو کر کہتا ہے “پورے وش میں تنہا کھڑا ہے پڑوسی دیش “جس طرح عالمی میڈیا گالی برگیڈ فوج مخالف پراپیگنڈہ کو کوریج دے رہا ہے جس طرح عالمی میڈیا کو پاکستان میں پختونوں سے زبردستی کی ہمدردی ہورہی ہے جبکہ ان کو افغانستان میں پشتونوں پر ظلم اور اس کی پسماندگی نظر نہیں آتی ۔یہ ساری چیزیں درحقیقت کس چیز کی غمازی کر رہی ہیں اس کے پیچھے یقینا خفیہ ہاتھ ہے۔

ایک طرح پاکستان میں لسانیت کو ابھارنا اور شیعہ سنی کو باہم لڑانے کا چاہتے ہیں تو دوسری طرف فوج اور عوام میں دوریاں پیدا کرنا چاہتے ہیں یہ کوئی عام بات نہیں بلکہ سوچی سمجھی اسکیم ہے ۔

آخر بھارتی او عالمی میڈیا کے پاس اتنا وقت کہاں سے آگیا جو پاکستان کے چھوٹے چھوٹے واقعات صرف کر سکیں ۔ان کا تو ایک منٹ بڑا کیمتی ہوتا ہے کوئی بھی ان کا کچھ وقت خریدنے کی کوشش کرے تو قیمت کیا لگ پتا جائے گا اور وہ میڈیا گالی برگیڈ یا پی ٹی ایم کے لیے استعمال ہو تو یقیناً یہ بڑی گیم ہے اس کے پیچھے کوئی بڑا خفیہ یہ ہاتھ ہے

چرخ کو کب یہ سلیقہ ہے ستم گاری میں
کوئی معشوق ہے اس پردہ نگاری میں


نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں