ان معصوم بچوں کو کیا پتہ کہ ان کے کھیلنے کے میدانوں سے بھی بارود کی بو آ رہی ہے۔ یہ ننھے ننھے بچے کیا جانتے ہیں کہ جس چیز کو وہ کھلونا سمجھ رہے ہیں۔ وہ ایک خطرناک بارودی سرنگ ہے۔ ان کو کیا پتہ کہ ان کے معصوم چہروں کو آگ اور خون میں نہلا دیا جائے گا۔ جس فصل کو جنرل ضیا الحق اور جنرل مشرف نے قبائلی علاقوں میں بویا تھا، آج ہماری نئی نسل اس کو کاٹ رہی ہے۔
بچوں پر بارودی سرنگ کے یہ دھماکے صرف آج نہیں ہوئے ہیں۔ یہ سلسلہ گزشتہ 20 سال سے جاری ہے۔ قبائلی علاقوں میں بچھائی گئ بارودی سرنگیں آج تک سینکڑوں بچوں، بوڑھوں ، جوانوں اور عورتوں کو زندگی سے محروم کرچکی ہیں۔ سینکڑوں افراد جسمانی اعضاء سے محروم ہوچکے ہیں۔
اس درد کو صرف وہی لوگ محسوس کرسکتے ہیں جن کے بچے یا تو قتل ہو جاتے ہیں یا ساری زندگی کیلئے جسمانی طور پر معذور ہو چاتے ہیں۔ مسلسل واقعات کے باوجود قبائلی عوام کے دکھ درد کو اس طرح سے محسوس نہیں کیا گیا جو ان کا حق بنتا ہے۔
وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان اور پاکستان آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوا سے اس بنیادی مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ مزید بچوں کی جانوں کو اس خطرے سے بچایا جا سکے۔
نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔