کسی بھی مرض کی سنگین نوعیت اور اونچا درجہ وہ ہے جب بیمار اس کو بیماری تسلیم کرنے سے انکاری ہو جائے یا اس کے مریض ہونے کا احساس اس کے اور ڈاکٹر کی نظر سے اوجھل ہو جائے یہ اصول جس قدر جسمانی بیماریوں پہ صدق آتا ہے اسی قدر علاقائی و معاشرتی سطح پہ بھی سچا ہے، بالکل اسی طرح بھارت وہ مریض ہے جو بیمار ہونے کا بھی انکاری ہے اور اسے پرواہ بھی نہیں کہ اس کی دہشتگردانہ پالیسیاں نہ صرف علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ عالمی سطح پہ بھی برا اثر ڈال رہی ہیں، یہ محض سراب نہیں حقیقت ہے روز اول سے ہی بھارت نے بطور ریاست دہشتگردی کو اپنی پالیسی بنایا جو بھی اس راہ میں رکاوٹ نظر آیا اسے راستے سے ہٹادیا گیا حتیٰ کہ مہاتما گاندھی تک کو نہ بخشا گیا جسے ایک انتہا پسند ہندو رکن پارلیمنٹ نتھو رام گوڈسے نے قتل کردیا جسے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی (BJP) بطور ہیرو متعارف کروا رہی ہے اور اس کی برسی کو بڑے جوش و خروش سے مناتی ہے، بھارت نے تقسیم ہند کے بعد ظلم و جبر کو ریاستی پالیسی بناتے ہوے متعدد آزاد و خودمختیار ریاستوں پہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی دھجیاں بکھیرتے ہوے غاصبانہ قبضہ کرلیا اور لاکھوں افراد کا خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کیا۔
تقسیم ہند کے وقت برصغیر میں 600 کے لگ بھگ آزاد ریاستیں موجود تھیں جن کے لیے یہ آزادی تھی کہ وہ اپنی مرضی سے پاکستان یا بھارت کسی کے ساتھ بھی الحاق کرلیں یا پھر اپنی آزاد حیثیت کو قائم رکھیں مگر بھارت نے اس کے برعکس حکمت عملی اپنائی اور متعدد چھوٹی ریاستوں پہ یا تو غاصبانہ قبضہ جمالیا یا پھر طاقت کے زور پہ جبراً الحاق کرنے پہ مجبور کیا، جونا گڑھ مناوادر، کشمیر، میزورام، ارون آنچل، منی پور، ناگالینڈ، حیدرآباد سمیت دیگر بہت سی ریاستوں پہ طاقت کے زور پہ قبضہ جماکر انہیں اپنا علاقہ قرار دیدیا مگر انسانی حقوق و آزادی کے دعویدار مجرمانہ خاموش رہے۔
ہر سال 17 جولائی کو انٹرنیشنل جسٹس ڈے منایا جاتا جس کے تحت گذشتہ دو دہائی سے انسانیت کی آواز اور قتل و غارت کے خلاف مختلف سیمینارز کا انعقاد کیا جاتے ہیں مگر کہیں کسی کو بھارتی ریاست اور اس کے دہشتگرد گروہوں کے ہاتھوں ہونے والے Genocide نظر نہیں آتے، ICC کا ادارہ تو موجود ہے مگر بھارتی دہشتگرد بھارتی سرپرستی میں یہ سلسلہ آزادانہ اور اعلانیہ جاری رکھے ہوے ہیں، اگر بھارتی دہشتگردی کو دیکھا جائے تو جنگ عظیم دوم کے بعد بھارتی دہشتگردی کا شکار ہوکر قتل ہونے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور کروڑوں افراد متاثرین میں شامل ہیں۔
سندر لال کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے ریاست حیدرآباد پہ قبضے کے لیے آپریشن پولو شروع کیا جس میں بھارتی ملٹری اور پولیس نے نہ صرف ہندو توا دہشتگردوں کی سرپرستی کی بلکہ براہ راست شامل ہوکر مسلمانوں کی نسل کشی کی جس میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چالیس ہزار مسلمانوں کو قتل کیا گیا، یاد رہے نظام حیدرآباد اس وقت دنیا کے سب سے امیر آدمی اور ریاست حیدرآباد برصغیر کی سب سے مستحکم ریاست تھی، اس کے علاوہ ناگالینڈ، میزورام، آسام، منی پور، ارون آنچل میں ریاستی دہشتگردی کا استعمال کرتے ہوے بھارت نے ہزاروں افراد کو قتل کرکے جبراً ان ریاستوں کو بھارت میں شامل کرلیا۔
آج بھی شمال مشرقی بھارت میں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں اور مسلح جدوجہد کرنے والی تنظیموں کی تعداد سو سے زائد ہے ان علاقوں میں بھارتی ملٹری و انتظامیہ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے ناگالینڈ کے رہنما فیزو پوری دنیا میں پھرتے رہے مگر اقوام متحدہ سمیت تمام انسانی حقوق کے چیمپئن مجرمانہ خاموش رہے۔
بھارت کے ظلم و جبر سے سکھ بھی بچ پائے 1974 میں شروع ہونے والے گولڈن ٹیمپل آپریشن سے لیکر آج تک لاکھوں سکھوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔
کشمیریوں کی نسل کشی کا مجرم بھارت دنیا میں سیکیولرازم کا لبادہ اوڑھے پروپیگنڈہ کے سہارے اپنے جرائم کو دبائے ہوے ہے جبکہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی مجرمانہ غفلت کا یہ عالم ہے کہ اپنی ہی قراردادوں پہ عمل نہیں کرواسکے مگر دوسری طرف یہی ادارے ایسٹ تیمور، ساوتھ سوڈان وغیرہ کے معاملے میں انکی سنجیدگی کا پیمانہ دوسرا تھا جو ان کے دوہرے معیار کی نشاندہی کرتا ہے۔
موجودہ بھارتی وزیراعظم کے ہاتھ ہزاروں مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں نام نہاد جنم بھومی تحریک کے نام پہ BJP نے ہزاروں مسلمانوں کا قتل کیا جن کی سربراہی و سرپرستی بی جے پی کے رہنما کرتے رہے اس ضمن میں جسٹس منموہن سنگھ کی رپورٹ موجود ہے، بھارتی ریاست کی سرپرستی میں درجنوں دہشتگرد تنظیمیں آزادانہ آپریٹ کررہی ہیں جن میں ہندو پریشد دل، آر ایس ایس، بجرنگ دل، شیو سینا، گئو سرکشا دل اور ابیھنو بھارت وغیرہ سرفہرست ہیں جن کے زریعے مسلم، سکھ، عیسائی، دلت و دیگر اقلیتوں کی منظم نسل کشی کی جاتی آرہی ہے جبکہ ریاست کی ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ الٹا مقدمہ متاثرین کے خلاف ہی درج کروادیا جاتا ہے۔
سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے میں ملوث اسیم آنند و دیگر ملوث دہشتگردوں کو انصاف کے تقاضوں کو پامال در پامال کرتے ہوے رہا کردیا گیا جس پہ ICC سمیت مہذب ممالک و اداروں کی خاموشی انسانیت کے ساتھ دشمنی ہے، بلوچستان میں بھارتی دراندازی و دہشتگردی کے نتیجے میں ہزاروں بیگناہ ناحق مارے گئے کلبھوشن یادیو رنگے ہاتھوں پکڑے گئے جس نے اعتراف جرم بھی کرلیا اور بھارتی دہشتگردی کے تمام ثبوت پاکستان دنیا کے سامنے رکھ چکا ہے، بھارت کی غنڈہ گردی کا اندازہ مودی کے مکتی باہنی میں شامل ہونے کے اعتراف جرم اور BLA کی کھلم کھلا حمایت سے لگایا جاسکتا ہے۔
بھارت وہ مریض ہے جو بڑھتے بڑھتے ناسور بن چکا ہے بھارت کے وزیر مذہبی امور اپنے ویڈیو بیان میں بجائے شرمندگی کے، دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی اور قتل و غارت تشدد کو جائز قرار دے رہے ہیں جو نہ صرف خطے کے لیے خطرہ ہے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی موزوں نہیں اور عالمی اداروں سمیت عالمی قوتوں کی نظراندازی و خاموشی سے بھارت کی غنڈہ گردی و دہشتگردانہ پالیسیوں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے اقوام متحدہ اور اقوام عالم کو اقوام متحدہ کی قرارداد 260 کے تحت نسل کشی کی روک تھام اور نسل کشی کے مرتکب مجرمان کو سزا دینے کے قوانین کے تحت بھارتی دہشتگردوں کو قانون کے کٹہرے میں لانا چاہئے، دنیا میں مقیم ہر پاکستانی و غیرپاکستانی جو انسانیت پہ یقین رکھتے ہیں بھارتی دہشتگردوں کے اصل چہرے دنیا کے سامنے پیش کرکے اپنا فریضہ انسانی پورا کریں۔
نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔