محرم الحرام کی اہمیت اور تاریخی واقعات! (آصف اقبال انصاری)

اسلامی کیلنڈر کا آغاز محرم الحرام کے بابرکت مہینے سے ہوتا ہے۔ ’’محرم ‘‘کے معنی ہیں ’حرمت والا‘ اور ’’الحرام‘‘ کے معنی ’قابلِ احترام‘ کے ہیں۔ گویا محرم الحرام کے معنیٰ ’’حرمت والے قابلِ احترام مہینے‘‘ کے ہوئے۔ محرم الحرام کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس کا شمار حرمت والے مہینوں میں ہوتا ہے۔ حرمت والے مہینے کل چار ہیں:(۱): محرم الحرام، (۲): رجب ، (۳):ذوالقعدہ ، (۴):ذوالحجہ ۔ زمانہ جاہلیت میں بھی ان چار مہینوں کی بڑی حرمت تھی اور ان کو نہایت قابلِ احترام سمجھا جاتا تھا اور ان میں قتال کو سخت گناہ قرار دیا گیاتھا، اسلام کا آفتابِ ہدایت طلوع ہونے کے بعد ان چار مہینوں کی اہمیت اور احترام پہلے سے بڑھ گیا، قرآنِ کریم میں حق سبحانہ وتقدس نے سال کے بارہ مہینوں کا تذکرہ فرماتے ہوئے حرمت والے مہینوں کو خصوصی طور پر بیان فرمایا۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

ترجمہ: مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں۔ اللہ کے حکم میں جس دن اس نے پیدا کئے تھے آسمان اور زمین، ان میں چار مہینے ہیں ادب کے، یہی ہے سیدھا دین۔ [سورۃ التوبۃ)

امام ابو بکر جصاصؒ اپنی تفسیر احکام القرآن میں فرماتے ہیں:’’ ان چار بابرکت مہینوں کی خاصیت یہ ہے کہ ان میں جو شخص کوئی عبادت کرتا ہے اس کو بقیہ مہینوں میں بھی عبادت کی توفیق اور ہمت ہوتی ہے، اسی طرح جو شخص کوشش کرکے ان مہینوں میں اپنے آپ کو گناہوں اور برے کاموں سے بچا کر رکھتا ہے تو باقی سال کے مہینوں میں بھی اس کو ان برائیوں اور گناہوں سے بچنا آسان ہو جاتا ہے اس لئے ان مہینوں سے فائدہ نہ اٹھانا ایک عظیم نقصان ہے۔‘‘

احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ دس محرم کا روزہ مکہ مکرمہ میں بھی رکھا کرتے تھے اور مدینہ منورہ ہجرت کے بعد بھی آپؐ نے اس کا اہتمام فرمایا۔ لیکن چونکہ مدینہ منورہ کے یہود بھی اس دن کی تاریخی اہمیت اور موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو یہود سے نجات ملنے کی وجہ سے اس دن روزہ رکھا کرتے تھے۔ تو آ پ ؐ نے ارادہ فرمایا کہ آئندہ سال ہم دس تاریخ کے ساتھ نو تاریخ کا روزہ بھی شامل کر کے یہود کی مخالفت کریں گے۔ لیکن اگلا برس آنے سے قبل رسول اللہ ﷺ کا وصال ہو گیا۔ (صحیح مسلم براویتِ ابن عباسؓ) مسند احمد میں حضرت ابن عباسؓ سے منقول ہے کہ جنابِ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ تم عاشوراء کو روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت کرو، اور اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا روزہ بھی رکھو۔‘‘

طلوع اسلام سے قبل بھی ماہ محرم بہت سے تاریخی واقعات اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے ۔ ذیل میں چند واقعات کا تذکرہ کرتے ہیں جو محرم الحرام میں ظہور پذیر ہوئے:
1۔اس ماہ میں کائنات کی تخلیق ہوئی۔
2۔ حضرت آدم پیدا ہوئے۔
3۔حضرت آدم کی توبہ قبول ہوئی۔
4۔سیدنا ادریس کو درجات عالیہ عطا ہوئے۔
5۔ کشتی نوح وادی جودی پہ ٹھہری۔
6۔سیدنا ابراہیم کو منصب و مقام خلیل سے سرفراز فرمایا گیا۔
7۔سیدنا یوسف صدیق اللہ کو جیل سے رہائی ملی۔
8۔سیدنا یعقوب کی بینائی لوٹائی گئی۔
9۔سیدنا یونس کو مچھلی کے پیٹ سے رہائی ملی۔
10۔ فرعون غرق ہوا اور موسیٰ کلیم اللہ کو کامیابی عطا ہوئی۔
11۔سیدنا عیسیٰ کو آسمان پر زندہ اُٹھایا گیا۔
12۔ اس روز قیامت آئے گی۔
13۔اسی ماہ امام الانبیاء محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے چند سال قبل ابرہہ بیت اللہ پر حملہ کی نیت سے نکلا ۔ تو اللہ نے ابا بیلوں کا لشکر بھیج کر اسے تباہ و برباد کر دیا۔

محرم الحرام اور تاریخ اسلام:

شعب ابی طالب کی محصوری۔
نکاح سیدہ فاطمہ الزہرہ۔
غزوہ غطفان ۳ ہجری۔
نکاح سیدہ اُم کلثوم بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمراہ سیدنا عثمان غنی ۔
سلاطین عالم کو دعوت اسلام ۷ہجری۔
غزوہ خیبر ۷ ہجری۔
وفد اشعرین کا قبول اسلام ۷ ہجری۔
نکاح ام المومنین سیدہ صفیہ ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
غزوہ وادی القریٰ ۷ ہجری۔
عام الوفود ۹ ہجری۔
تقرر عاملین زکوٰة۹ ہجری۔
طاعونِ عمواس ۱۸ہجری۔
امارتِ سیدنا امیر معاویہ۔
خلافت سیدنا عثمان غنی یکم محرم ۲۴ہجری۔
فتح قبرص ۲۸ ہجری۔
خلافت سیدنا علی المرتضیٰ۔
جنگ صفین ۳۷ ہجری۔
فتوحات افریقہ ۴۵ہجری۔
ابو مسلم کاخراسان پر قبضہ۱۳۱ ہجری۔
بنو اُمیہ کا قتلِ عام ۱۳۳ہجری۔
قیصر روم کی شکست۱۳۸ ہجری۔
مسجد نبوی کی توسیع ۱۶۱ ہجری۔
مصر پر عیسائیوں کا قبضہ ۳۰۹ ہجری۔
ہلاکو نے بغداد کو تاراج کیا۲۵۲ہجری۔
کعبة اللہ پر بے ادب ٹولے کا حملہ ۱۴۰۰ہجری
ماہ محرم جن اہم شخصیات کا وصال ہوا:
سیدنا ابو عبیدہ بن الجراح۔
شہادتِ دامادِ علی سیدنا عمرفاروق ۔
شہادت سیدنا ابو ایوب انصاری ۔
سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکرصدیق ۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص ۔
اُم المومنین سیدہ جویریہ۔
سیدنا سمرہ بن جندب ۔
شہادت ِسیدنا حسین ابن علی المرتضی۔
سیدنا عبداللہ بن عمر فاروق ۔
حضرت یوسف بن تاشقین ۔
حضرت بابا فرید گنج شکر۔
شہید ملت لیاقت علی خان۔
۔ سید منیر احمد شہید ۔
شہادتِ سید منظور شاہ ہمدانی۔


نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں