اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہمیں اتنا پیارا ملک عطا کیا اور دنیا کہ ان چند ممالک کی صف میں کھڑا کیا جس کا تقریباً 64 فیصد نوجوانوں پہ مشتمل ہے۔ یعنی موجوان طاقت والا ملک مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ گزشتہ 70 سالوں میں نوجوانوں کے لئے کوئی بھی جامع پالیسی مرتب نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ہمارا 80 سے زائد نوجوان طبقہ جو مڈل یا لور مڈل کلاس سے تعلق رکھتا ہے تہذزب کا شکار ہے۔ انہیں پتہ ہی نہیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے کہا جانا ہے کیسے جانا ہے۔ جس سے یہ آسانی سے انتہا پسندی، نسل پرستی یا ایجنٹ مافیہ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
افسوس کی حد تو یہ ہے کہ ہمیں پہلی سے لیکر بی اے تک کوئی ایسا مضمون ہی نہیں جو ہمیں اپنے مستقبل کی راہ دکھا سکے۔ نہ ہمیں کیریئر ایجوکیشن دی جاتی ہے نہ سوک ایجوکیشن ، لوگ ماسٹر بھی کرلیں انہیں پتہ ہی نہیں۔ کہ انہیں ملازمت کیسے ملے گی اور انہیں زندگی کیسے گزارنی ہے۔
آج جیلوں میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہی ہے جو دہشتگردوں ، نسل پرستوں ، سیاست دانوں کی باتوں اور کاؤنسلنگ کا شکار ہوگئے اور جرائم کا ارتکاب کر بیٹھے۔ خصوصاً جنوبی پنجاب کے نوجوان ایجنٹ مافیہ کی باتوں میں آکر ہر سال غیر قانونی طور سیکڑوں کی تعداد میں لے جاکر لاوارث چھوڑ دیتے ہیں یا تو وہ وہیں سمندر میں ڈوب کر اللہ کو پیارے ہوجاتے ہیں یا پھر جیلوں میں عمر کٹ جاتی ہے ۔
ان سب کا زمہ دار کون ہے ہمارے منتخب حکمراں جنہونے ستر سال میں کوئی پالیسی بنا کر نافذ نہیں کی ۔ جو آئیں میں دیئے گئے حقوق تعلیم ، صحت ، روزگا اور شیلٹر کو بھول گئے اور نوجوانوں کو جھنڈا و ڈنڈا اٹھانے پہ ہی لگا رکھا ٹرک کی بتی کی طرح۔
موجودا حکومت بشمول صوبائی حکومتوں سے التجا ہے کہ نوجوان نسل ہمارے مستقل ہے ان کےلئے باقاعدہ جامع پالیسی بنائی جائے ، ہمارے سیلیبس سسٹم کو بہتر کرے اس میں نوجوانوں کی ترقی کے مضامین شامل کئے جائیں۔ بھٹکے ہوئے نوجوانوں کے لئے ریہیبلیٹین سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے عوام کی بہتری لئے قدم اٹھائے بیروزگار نوجوانوں کو روزگار دے انڈسٹریز عمل میں لائے میرٹ کو نافذ کیا جائے۔
اس حکومت سے عوام کو بہت امیدیں ہیں کہ یہ نوجوانوں کے لئے جامع پالیسی اپنا کر نوجوانوں کو رلیف دے گی تاکہ اس ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی مانند نوجوان ملک کی خدمت میں بھرپور حصہ ڈال سکیں ۔
مجھے یقین ہے کہ جب اس ملک کہ نوجوان کو موقعہ ملا وہ اپنا لوہا منوانے گا۔