سب سے پہلا مسئلہ یہاں ہسپتالوں کا ہے۔ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاراچنار کو ابھی تک گریڈ اے کا درجہ نہیں دیا گیا۔ آج بھی وہاں پر بچوں کی اموات جاری ہے۔ سٹاپ اور دیگر سہولیات کی کمی ابھی تک نہیں پوری ہوئی ہے۔ تحصیل صدہ سمیت دیگر تمام ہسپتالوں کی حالت تو دیکھنے کے قبل بھی نہیں ہے۔ حکومت نے ابھی تک وہاں پر سٹاف اور دیگر سہولیات فراہم نہیں کئے ہیں۔
ضلع کرم قدرتی پانی سے مالا مال ہے لیکن افسوس کہ پاراچنار شہر، اپر کرم ، لوئر کرم اور سنٹرل کرم میں بہت سے گھرانے پانی کے بوند بوند کو ضلع تھر کے لوگوں کی طرح ترس رہے ہیں۔ حکومت سے گزارش کیجاتی ہے کہ ضلع کرم کے مختلف دریاوں پر چھوٹے چھوٹے ڈیم اور ریزروئرز بنائیں جائیں تاکہ بجلی اور پانی کے تمام تر بنیادی مسائل کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
پاراچنار سے کوہاٹ تک روڈ پیچھلے 70 سالوں سے زیر تعمیر رہا ہے۔ ہمارے معزز ایم این ایز ، سینیٹرز، سرکاری افسران اور مشران اسی روڈ روزانہ سفر کرتے ہیں۔ یہ سڑک افغانستان کے تین صوبوں کو ملاتی ہے۔ مگر افسوس کہ اس کو آج تک ہائی وے یا موٹر وئے درجہ نہیں دیا گیا۔ پنجاب میں تو گاوں گاوں موٹرویز بن رہے ہیں مگر ہمارا بین الاقوامی سڑک 70 سال سے صرف ریپیر ہو رہا ہے۔
پورے ضلع کرم سے ہزاروں خاندان لڑائیوں کی وجہ سے بے گھر ہوچکے ہیں۔ ان کی زندگیاں تباہی و بربادی سے دوچار ہیں۔ ان سب کو دوبارہ اپنے اپنے گھروں اور علاقوں میں آباد کرنے کیلئے حکومت فوری طور پر اقدامات کرے۔ انکی ہر طرح مالی امداد کی جائے۔
حکومت نے سابق گورنر سید افتخار حسین شاہ کے دور میں پاراچنار ضلع کرم میں میڈیکل کالج کا اعلان کیا تھا۔ کلاسز شروع کروانے کیلئے بلڈنگ کا انتخاب بھی ہوا تھا۔ خیبر میڈیکل کالج کے سینیر فیکلٹی ممبرز نے پاراچنار میں ڈیوٹیاں انجام دینے کیلئے رضامندی بھی ظاہر کی تھی۔ مگر سابق گورنر علی محمد جان نے جان بوجھ کر اس پر کام رکوایا۔ اس منصوبے کے تمام سرکاری دستاویزات بھی موجود ہیں۔
حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ضلع کرم میں میڈیکل کالج کے قیام کو یقینی بنائیں۔ اسکے علاوہ ضلع کرم میں یونیورسٹی کے قیام کو بھی یقینی بنائیں۔ پورے ضلع کرم میں گرلز ہائی سکولوں کی شدید قلت ہے۔ لھذا مزید گرلز ہائی سکولوں کی منظوری دی جائے۔
پاراچنار ائر پورٹ کو پنجگور ائر پورٹ کے طرز بین الاقوامی پروازوں کیلئے بھی فعال بنایا جائے۔
ضلع کرم کے تمام سکولوں کو سٹاف ، بلڈنگ اور دیگر سہولیات فراہم کئے جائیں۔
تمام چھوٹے چھوٹے سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کی جائے، مختلف دریاوں پر پل موجود نہیں ہیں۔ عوام کو دریاوں میں طغیانی کے وقت شدید مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ لھذا ضلع کرم میں پلوں کی تعمیر انتہائی ضروری ہے۔
ضلع کرم معدنی وسائل اور قدرتی حسن سے مالامال ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ ضلع کرم میں سیاحت کو فروغ دیں۔ اسکے ساتھ ساتھ وہاں سے معدنیات کو نکالنے اور دریافت کرنے کے وسائل کی بھی ضرورت ہے
ضلع کرم کے نوجوان سے التماس کرتا ہوں کہ علاقے کے مسائل پر بلا تفریق بات کیجیئے اور حکام بلا تک اپنے پیغام کو پہنچانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کیجیئے ۔