لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے تحریکِ لبیک پاکستان کے گرفتار رہنماؤں خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے پیر افضل قادری کی ضمانت طبی بنیادوں پر 15 جولائی تک منظور کی ہے جب کہ خادم رضوی کو ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم سنایا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے شدت پسند تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی اور سابق رہنما پیر افضل قادری کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم علی خان اور جسٹس اسجد جاوید پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ٹی ایل پی کے رہنماؤں کی جانب سے دائر کی گئی ضمانت سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔
عدالت عالیہ نے خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کو ضمانت کے عوض 5، 5 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 15 جولائی کو پیر افضل قادری لاہور ہائی کورٹ کے روبرو پیش ہوں جس کے بعد ان کی مستقل ضمانت کا فیصلہ کیا جائے گا۔
عدالت نے ٹی ایل پی کے سربراہ خادم رضوی کی ضمانت پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے دلائل مکمل ہونے پر 8 مئی کو درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
یاد رہے کہ ضمانت سے متعلق درخواستوں کی آخری سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے پولیس کو خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کے خلاف ثبوت پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
پیر افضل قادری کا استعفیٰ
یاد رہے کہ یکم مئی کو تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے بانی پیر افضل قادری نے صحت کی خرابی کے باعث پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ٹی ایل پی کی جانب سے 25 نومبر 2018 کو بطور یوم شہدا منانے کے اعلان کے بعد حکومت نے پیر افضل قادری کو نومبر میں ہی دہشت گردی اور بغاوت کے الزامات کے تحت ‘حفاظتی تحویل’ میں لے لیا تھا۔
خیال رہے کہ میڈیا کو پیر افضل قادری کے استفعے سے متعلق بیان کی ویڈیو موصول ہوئی تھی، اس کے ساتھ منسلک ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ ٹی ایل پی کے بانی نے حکومت، عدلیہ اور آرمی چیف کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت کی ہے۔
اپنے بیان میں پیر افضل قادری کا کہنا تھا کہ ‘میں دل، گردے، ہائی بلڈ پریشر اور شوگر جیسے امراض میں مبتلا ہوں اور جس وقت آسیہ بی بی کے کیس کا فیصلہ سنایا گیا تو اس سے میرے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی اور جس پر میں نے ایک تقریر کی، میں حکومت، عدلیہ اور آرمی چیف کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت کرتا ہوں’۔
تحریک لبیک کے رہنماؤں کی گرفتاری
واضح رہے کہ گزشتہ سال توہین مذہب کے مقدمے میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو رہا کیے جانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے پُر تشدد مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔
جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا تھا، اس دوران خادم حسین رضوی کو 23 نومبر 2018 کو 30 روزہ حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا اور بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے رواں سال جنوری میں انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔