نیویارک (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کی سفیر اور انسانی حقوق کی خصوصی تفتیش کار یانگھی لی کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمار فوج کے سربراہ کے خلاف مقدمہ ہونا چاہیے۔
تفصلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سفیر نے مطالبہ کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کی بنگلادیش سے میانمار واپسی سے قبل آرمی چیف اور اس نسل کشی میں ملوث دیگر فوجی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یانگھی لی نے ان خیالات کا اظہار بنگلادیش دورے کے موقع پر کیا، جہاں انہوں نے روہنگیا مہاجرین کے اہم نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میانمار میں جو کچھ ہوا وہ ایک جرم اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف وزری تھی جسے کسی صورت قابل قبول تصور نہیں کیا جاسکتا۔
خیال ہے کہ اقوام متحدہ کی خاتون تفتیش کار یانگھی لی کو میانمار میں داخلے پر پابندی ہے، انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کی۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال جون سے یورپی یونین نے میانمار کے اعلیٰ افسران پر سفری پابندی عائد کر رکھی ہے اور اثاثے بھی منجمد ہیں جس کے بعد اب مذکورہ افسران یورپ میں داخل نہیں ہوسکتے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔
علاوہ ازیں گذشتہ سال 9 مئی کو بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا 45 واں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مسلم ممالک کے رہنماؤں نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔