اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان کی حکومت کے اخراجات اور آمدن کے درمیان عدم توازن کے سبب رواں مالی سال کے نو ماہ کے دوران مالیاتی خسارہ 19 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ اعداد و شمار کے مطابق مالیاتی خسارہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کا پانچ فی صد تک ہے۔
یکم جولائی 2018ء سے شروع ہونے والے مالی سال میں مارچ 2019ء تک کا خسارہ ایک دہائی کے عرصے میں نو ماہ کے دوران ہونے والا بلند ترین خسارہ ہے۔
حکام کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران حکومتی اخراجات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا لیکن دوسری جانب حکومتی آمدن یعنی ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی رقم میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق اخراجات میں اضافے کے بعد خسارے کو پورا کرنے کے لیے اندرون اور بیرونِ ملک سے لیے گئے قرضوں پر انحصار کیا گیا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کے مجموعی اخراجات خام ملکی پیداوار کا 14 فی صد ہیں جب کہ مجموعی آمدن 9.3 فی صد ہے۔ اس دوران دفاعی اخراجات کی مد میں 774 ارب روپے خرچ کیے گئے جن میں سے بیشتر رقم جنوری سے مارچ کے دوران خرچ ہوئی۔
دفاعی اخراجات میں جنوری تا مارچ کی سہ ماہی میں ہونے والے اضافے کی بڑی وجہ پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی تھی۔
رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران اندرونی اور بیرونی قرضوں پر 1459 ارب روپے سود ادا کیا گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 287 ارب روپے زیادہ ہے۔
رواں سال روپے کی قدر میں کمی اور زیادہ قرض لینے کے سبب قرضوں پر ادا ہونے والے شرحِ سود میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال کے ابتدائی نو ماہ کے عرصے کے دوران ترقیاتی پروگرام کے لیے 684 ارب روپے خرچ کیے گئے
مجموعی ریوینیوز میں صفر نمو اور سود ادائیگی اور دفاعی اخراجات میں 24 فیصد اضافے کے باعث جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان کا بجٹ خسارہ 1922.4 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ یہ 1991 سے گزشتہ 30 سالوں کے دوران جی ڈی پی کی فیصد میں پہلے 9 ماہ کے دوران سب سے زیادہ بجٹ خسارہ ہے۔
ملک کے اخراجات اور مجموعی ریوینیوز کے درمیان فرق جسے بجٹ خسارہ کے نام سے جانا جاتا ہے طرح طرح سے بڑھ گیا ہے جس سے معیشت کو سخت خطرہ لاحق ہوگیا ہے جہاں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.6 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ یہ ایک پریشان کن علامت ہے کہ جاری مالی سال 2018-19 کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی نمو میں صفر اضافہ ہوا اور یہ 3583 ارب روپے پر برقرار رہی۔
ایف بی آر کے ٹیکس میں ہلکا سا اضافہ ہوا جبکہ نان ٹیکس ریوینیوز میں بڑی کمی آئی جیسا کہ یہ جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 421.605 ارب روپے برقرار رہا۔
جاری مالی سال میں مجموعی موجودہ اخراجات میں اب تک 18 فیصد تک کا اضافہ ہوگیا ہے ۔ قرضوں کے باعث سود ادائیگی 1499 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔ دفاعی اخراجات بڑھ کر 774 ارب روپے ہوگئے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تشویشناک بات یہ ہے کہ جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ترقیاتی اخراجات منفی 32 فیصد تک کم ہوگئے ہیں جس نے جی ڈی پی نمو پر 2 فیصد منفی اثر ڈالا ہے۔ اس کا نتیجہ 0.3 ملین افراد کے نوکریوں سے ہاتھ دھونے کی صورت سامنے آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ غیرملکی قرضے پر سود ادائیگی ڈالر کی مد میں 80 فیصد تک پہنچ گئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک قرضوں کے جال میں پھنس گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 22 فیصد ڈیویلیو ایشن کے بعد غیر ملکی قرضے پر سود ادائیگی میں 60 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قلیل مدتی قرض کی پختگی معیشت پر مزید دباؤ بڑھادے گی۔