اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی سے متعلق درخواست پر فریقین سمیت وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی لگانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت عدالت نے کہا کہ ادارے اپنے قوانین پر سختی سے مکمل عمل درآمد کریں۔
عدالت نے وزارت داخلہ سے تحریری جواب طلب کرلیا جب کہ دیگر فریقین سمیت منظور پشتین، علی وزیر اور محسن داوڑ سے بھی جواب طلب کیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو 3 جون تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہےکہ وزارت داخلہ، پی ٹی اے اور پیمرا اپنے قوانین پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
گلالئی اسماعیل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی کیلئے درخواست
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہی پی ٹی ایم رہنما گلالئی اسماعیل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی کے لیےدائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیےکہ ملک، مذہب اور اداروں کے خلاف کوئی بات ہو تو کارروائی کرنا پیمرا پر لازم ہے، اس طرح کی ایک درخواست کو نمٹاچکے ہیں۔
عدالت نے اس معاملے پر بھی پی ٹی اے، پیمرا، وزارت داخلہ اور ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا۔
گلالئی اسماعیل کے خلاف مقدمات درج
علاوہ ازیں پی ٹی ایم کی رکن گلالئی اسماعیل کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ کورال اور شہزاد ٹاؤن میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
دونوں مقدمات میں پی ٹی ایم رکن کے خلاف ریاست مخالف تقریر کرنے، ریاست اور اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے کا الزام لگایا گیاہے۔
مقدمات کے متن میں کہا گیا ہےکہ گلالئی اسماعیل نے ریاست مخالف تقاریر کیں، انہوں نے اپنی تقاریر میں اداروں کےخلاف اکسایا اورنفرت پیدا کی، گلالئی اسماعیل نے پشتونوں کےدلوں میں دیگر اقوام کےخلاف اشتعال انگیزی پیدا کی۔
مقدمے میں مزید کہا گیا ہےکہ دس سالہ فرشتہ سے زیادتی اور قتل کے خلاف لوگ احتجاج کررہے تھے، گلالئی اسماعیل نے خطاب کرکے ریاست، فوج کے خلاف نفرت انگیز الفاظ استعمال کیے، پشتونوں کے دلوں میں ریاست کے خلاف نفرت انگیز تقریر، بغاوت اور تشدد پر اکسانے کی کوشش کی، گلالئی اسماعیل کی تقریر سن کر لوگوں میں خوف ہراس پھیل گیا۔