اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے فوجی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار ایم این اے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان قانون کے مطابق چلے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جس طرح سے جمہوریت پر حملے ہو رہے ہیں، جس طریقے سے انسانی حقوق پر حملے ہو رہے ہیں تو اس صورت حال میں ہر سیاسی جماعت اور ہر جمہوریت پسند کا فرض بنتا ہے کہ باہر نکلے اور پاکستان پیپلز پارٹی پہلے ہی عید کے بعد سڑکوں پر نکلنے کا اعلان کر چکی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اسلام آباد سے خاتون ایم این اے کو گرفتار کیا گیا اور اس پر تشدد کیا گیا، کیا یہ مدینہ کی ریاست ہے کہ جس میں روزے کی حالت میں ایک خاتون ایم این اے کو گرفتار کر کے اس پر تشدد کیا جاتا ہے۔
رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی گرفتاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے فوری پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں تاکہ وہ جمعے کو ہونے والے اجلاس میں آ کر اپنا مؤقف دے سکیں اور قوم کو پتہ چل سکے کہ شمالی وزیرستان میں کیا ہو رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو وضاحت کرنی چاہیے کہ کس طرح سے ایک ممبر قومی اسمبلی کو بغیر پیشگی اطلاع کے گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی کارروائی دو روز کے لیے معطل کر رکھی ہے اس لیے میں ایوان میں اس حوالے سے بات نہیں کر سکتا، جہاں تک تحریری طور پر پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے متعلق لکھنے کا تعلق ہے تو ہم یہ کام کر سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا ایک رکن قومی اسمبلی مسنگ ہے اور ایک گرفتار ہے، وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس معاملے پر کیوں خاموش ہیں، انہیں قوم کو بتانا چاہیے کہ شمالی وزیرستان میں کیا ہو رہا ہے۔
زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج عوام سوچ رہے ہیں کہ پہلے بنگلہ دیش بنا تھا اب نہ جانے کتنے دیش بنیں گے جب ماضی میں ہم نے ون یونٹ پر سمجھوتہ کیا تو ملک ٹوٹا اور بنگلہ دیش بنا۔
انہوں نے کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ وفاق تا قیامت پاکستان رہے، مختلف اکائیوں کا ساتھ رہنے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جس کی پوری دنیا تائید کرتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب تمام لوگوں کو آزادے اظہارِ رائے کا حق حاصل ہو، جب سب کے لیے برابری کا نظام ہوگا تو ملک مضبوط ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جب بھی جمہوریت پر سمجھوتا کیا تو ملک کو نقصان پہنچا، ہماری دعا ہے کہ پاکستان ایک وفاقی کی صورت میں قیامت تک قائم و دائم رہے اور جب تک جمہوریت رہے گی تب تک اس ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔
خیال رہے کہ چار روز قبل شمالی وزیرستان کے علاقے بویہ میں خار قمر چیک پوسٹ پر مسلح افراد کے حملے میں پاک فوج کے 5 اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔
سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو 8 ساتھیوں سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔
دو روز قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے علی وزیر کو 8 روز تک سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا تھا۔