ِاسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی میں ہونے والے ہنگامہ آرائی کے بعد ایوان سے باہر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جمہوری دور میں آمرانہ طریقے اختیار کیے جارہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کل بھی مطالبہ کیا تھا کہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں لیکن آج حکومت نے جھوٹ بولا کہ میرا خط ان کو نہیں ملا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 2 اراکین اسمبلی پولیس کی حراست میں ہیں ان کے پروڈکشن آرڈر کیوں جاری نہیں کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایوان کی کارروائی میں ایوان کے اصولوں خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی اپوزیشن رکن کو بولنے نہیں دیا۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے بغیر کسی کو بتائے ججز کے خلاف ریفرنس دائر کیا جس کے لیے نہ تو عوام، نہ ہی ان کے منتخب کردہ اراکین اور نہ ہی ان ججز کو آگاہ کیا گیا جن کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا ہے جس سے حکومت کی نیت واضح ہوتی ہے۔
حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت مشرف کی باقیات یے جو آمرانہ دور واپس لانے کی کوشش کررہی ہے اور سلیکٹڈ عدلیہ بنانے کی کوشش کررہی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کے بارے میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مشرف دور میں اعجاز شاہ کو جس طرح اپوزیشن اور عدلیہ کے خلاف استعمال کیا گیا آج مدینہ کی ریاست میں وہی طریقہ کار اپنایا جارہا ہے جس کی تمام اپوزیشن مذمت کرتی ہے
انہوں نے کہا کہ ایک دو دن قبل اسلام آباد کی سڑکوں پر پولیس نے معصوم عوام اور پارلیمنٹیرین پر تشدد، لاٹھی چارج اور حملہ کیا بلکہ ہماری 2 خواتین کارکنان کو گرفتار کر کے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ججز کے خلاف ریفرنس واپس لیے جائیں، شاہد خاقان
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کی طرح حکومت نے قومی اسمبلی سے راہِ فرار اختیار کی۔
ان کا کہنا تھا یہ اراکین قومی اسمبلی یا خواتین پر حملہ نہیں ہے بلکہ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدلیہ پر حملہ اور اس کی ٹارگٹڈ کلنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ججز پر ریفرنس فائل کیے گئے اور حالت یہ ہے کہ سپریم کورٹ کا جج صدر کو خط لکھ کر پوچھ رہا ہے کہ مجھے بتائیں کہ میرے خلاف کیا ریفرنس فائل کیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ عدلیہ کے خلاف حکومت کی بدنیتی کی بدترین مثال ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ جج آزاد طور پرحکومت کے خلاف فیصلے نہیں دے سکیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور اس کی مزاحمت بھی کریں گے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ریفرنسز واپس لیے جائیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا مقصد عدلیہ کو دباؤ میں میں لانا ہے اور ریفرنس کی تفصیلات فراہم کرنے سے قبل پراپرٹیز کی تفصیلات میڈیا پر جاری کرنا عدلیہ کے خلاف سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 2 پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا تھا ایک چیئرمین نیب کے معاملے کی تحقیقات کرنے جبکہ دوسرا شمالی وزیرستان میں ہونے والے واقعے کی تحقیق کر کے حقائق منظرِ عام پر لانے کے لیے۔
بلاول کی نیب میں پیشی کے موقع پر پولیس اور کارکنان کے درمیان ہونے والی ہاتھا پائی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج پر حملہ کر کے ریاستی دہشت گردی کی گئی جس سے حکومت کا رویہ عوام کے سامنے آگیا ہے۔