بیروت (ویب ڈیسک) امریکی اتحادی فورسز نے اقرار کیا ہے کہ عراق اور شام میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف گزشتہ 5 برس میں فضائی حملوں سے ’غیرارادی‘ طور پر 13 سو زائد شہری شہید ہوئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا کہ امریکی اتحادی فورسز نے اگست 2014 اور اپریل 2019 کے درمیانی عرصے میں 34 ہزار 502 فضائی حملے کیے۔
اس درمیانی عرصے میں امریکی اتحادی فورسز سے غیر ارادی طور پر تقریباً 13 سو 2 شہری شہید ہوئے۔
اس حوالے سے اعلامیے میں کہا گیا کہ مزید ایک سو سے زائد شہریوں کی ہلاکت سے متعلق شواہد سامنے آسکتے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل (اے آئی) نے امریکی اتحادی فورسز کے فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت سے متعلق پیش کردہ اعداد وشمار کو مشکوک قرار دیا۔
انسانی حقوق کے عالمی ادارے اے آئی نے کہا کہ فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد امریکی دعویٰ سے کہیں زیادہ ہے۔
لندن میں فعال تنظیم ڈونٹیلا رورا کے مطابق ’عراق اور شام میں امریکی اتحادی فورسز کے فضائی حملوں میں انسانی جانوں کا ناقابل یقین نقصان ہوا جس کا اعتراف نہیں کیا جارہا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’امریکی اتحادی فورسز نے شہریوں کی ہلاکت کا اقرار کیا لیکن ’شہریوں کی موت کی وجوہات‘ پر بات نہیں کی۔
ادارے کے مطابق ’جب تک اس امر کی وضاحت نہیں دی جائے گی کہ عسکری آپریشن کے دوران ایسا کیا غلط ہوا جو شہریوں کی ہلاکت کا باعث بنا، تب تک درست سمت اختیار نہیں کی جا سکتی‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ایمنسٹی اور فضائی حملوں کے نگراں ادارے ایئروار نے انکشاف کیا تھا کہ شام کے شہر رقہ میں گزشتہ 4 ماہ کے دران امریکی اتحادی فورسز کے حملوں میں تقریباً 16 سو شہری لقمہ اجل بنے۔
غیر سرکاری ادارے ایئروارکے مطابق امریکی اتحادی فورسز کے حملوں میں مجموعی طور پر تقریباً 7 ہزار 900 شہری شہید ہو چکے ہیں۔
لندن میں فعال سیرن آبزویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق صرف شام میں اتحادی فوجیوں کے فضائی حملوں میں 3 ہزار 800 شہری شہید ہوئے۔