دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) شام کے علاقے رقہ اور حلب میں دو کار بم دھماکوں میں کم از کم 29 افراد شہید جبکہ 40 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں
دہشت گردوں نے حلب شہر میں ایک جامع مسجد المیتم میں نماز تراویح کے اختتام پر نمازیوں کو نشانہ بنایا، شہداء میں 4 بچے بھی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق حلب شہر میں ترکی کی سرحد سے متصل علاقے اعزاز میں ایک مسجد کے سامنے بارود سے بھری ایک کار کے ذریعے کیے گئے حملے میں 19 نمازی شہید ہو گئے۔
عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ادارے آبزر ویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ ترکی کے اثرو نفوذ کے علاقے اعزاز میں کار بم حملہ عشاءکی نماز کے بعد کیا گیا جس میں 19 شہید اور 20 زخمی ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ اعزاز شہر کے وسط میں الحدادین بازارکی ایک مسجد کے باہر کیا گیا۔
رامی عبدالرحمان نے کہا کہ کار بم حملے میں مسجد میں نمازیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ حملہ اس وقت کیا گیا جب شہری جامع مسجد المیتم میں نماز تراویح کے بعد گھروں کو لوٹ رہے تھے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ کار بم حملے میں شہید ہونے والوں میں 4 بچے بھی شامل ہیں، زخمیوں میں سے بعض کی حالت انتہائی تشویشناک ہے جنہیں مقامی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے تاہم شدید زخمی ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آخری اطلاعات تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، یہ علاقہ ترکی مخالف کرد جنگجوﺅں کے حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق شمال مشرقی شام کے شہر رقہ میں ایک خودکش کار بم حملے 10 افراد شہید اور 20 زخمی ہوگئے ہیں۔ شام کے انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق دھماکے میں 5 شہری اور پانچ شامی فوجی شہید ہوئے۔
خیال رہے کہ ترکی نے سنہ 2016ء میں شمالی شام میں فرات کی ڈھال کے عنوان سے ایک آپریشن شروع کیا تھا، ترکی نے فوجی آپریشن کے ذریعے اعزاز کے علاقے سمیت شام کے 2000 مربع کلو میٹر علاقے پرقبضہ کرلیا تھا۔