سڈنی (نیوز ڈیسک) آسٹریلیا میں پولیس نے مقامی چینل کے ہیڈ کوارٹر پر چھاپا مارا، اور سینیئر صحافیوں کے نوٹس، ای میلز اور اسٹوریز کی تلاشی لی گئی، صحافیوں نے پولیس کی کارروائی کو آزاد میڈیا پر حملہ قرار دے دیا۔
مقامی چینل کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے مطابق پولیس کے پاس تین سینیئر صحافیوں اور ایگزیکٹو کی تلاشی کے وارنٹ تھے، پولیس رپورٹرز کے نوٹس، ای میلز، پاس ورڈز، اسٹوری ڈرافٹس، آسٹریلوی پولیس دو سال سے مقامی چینل کی ایک رپورٹ کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے۔
رپورٹ میں آسٹریلوی فورسز کے افغانستان میں شہریوں اور بچوں کے قتل میں ملوث ہونے کی دستاویزات دکھائی گئی تھیں، پولیس کا موقف ہے کہ حکومتی دستاویزات دکھانا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
آسٹریلوی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ تینوں صحافی ملکی قانون کے کرائم ایکٹ 1914 کے مرتکب ہوئے ہیں اس لیے چھاپے کے دوران ان صحافیوں کے زیر استعمال ای میلز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاس ورڈز لیے گئے اور 9 ہزار سے زائد دستاویزات کا مطالعہ کیا گیا۔ چھاپے کے وقت صحافی موجود نہیں تھے۔
Judging by the extremely comprehensive warrant issued for the #AFPraid on @abcnews, it’s clear the magistrate in question interpreted the Crimes Act 1914 very broadly. Pretty much everything relating to #TheAfghanFiles story.#ABC #AFP pic.twitter.com/aDCwid6trJ
— Norman Hermant (@NormanHermant) June 5, 2019
مذکورہ تینوں صحافیوں نے 10 جولائی 2017 میں اپنے چینل کے لیے ڈاکیو منٹری بنائی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ افغانستان میں تعینات آسٹریلوی خصوصی فورس کے اہلکاروں نے عام شہریوں اور بچوں کو قتل کیا تھا۔
ABC IT Specialist (in white) surrounded by #AFPraid officers and lawyers – the power imbalance captured brilliantly by #ABC photographer @BrendanEsposito Still can't quite believe this is happening in Australia in 2019 @abcnews @auspol #PressFreedom pic.twitter.com/mgS8OsKKxc
— Laura Gartry (@LGartry) June 5, 2019
عالمی صحافتی تنظیموں نے آسٹریلیا میں میڈیا پر کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہوئے صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور آسٹریلوی حکومت سے صحافیوں کے خلاف کارروائی کو روکنے اور آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔