خرطوم (ڈیلی اردو) سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں دریائے نیل سے 45 لاشیں نکالی گئیں جس کے بعد فوج اور سیکیورٹی فورسز کے مظاہرین پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 108 ہوگئی ہے۔ 500 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوج کی فائرنگ اور شیلنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 108 ہوگئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 500 سے زائد بتائی جاتی ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے اپنے عملے کو سوڈان سے نکالنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
خرطوم میں فوجی ہیڈ کوارٹر کے باہرصدر عمر البشیر کے حامیوں کا ملک میں تین ماہ سے جاری ایمرجنسی کیخلاف دھرنا جاری تھا۔ فوج کی براہ راست مظاہرین پر فائرنگ سے اب تک 108 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
صدر عمر البشیر کے حمایتیوں نے خرطوم میں فوجی ہیڈ کوارٹرز کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے تاکہ فوج پر سابق صدر کی معزولی کا فیصلہ واپس لینے پر دباؤ ڈالا جائے۔ سوڈانی فوج نے اپریل میں صدر عمر البشیر کی کا تختہ الٹ دیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے ‘بی بی سی’ کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہلاکتیں جمہوریت کے حامی مظاہرین پر فوج اور سیکیورٹی فورسز کے پر تشدد کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ہوئیں۔
اپوزیشن سے منسلک ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دریائے نیل سے نکالی جانے والی 45 لاشیں نکالی گئیں جس کے بعد جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 108 ہو گئیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق فوج کے حمایت یافتہ مسلح افراد دارالحکومت کی سڑکوں پر موجود ہیں اور عام افراد پر حملے کررہے ہیں۔
خرطوم میں حالات اس وقت کشیدہ ہوئے جب ٹرانزشنل ملٹری کونسل (ٹی ایم سی) نے غیر مسلح افراد پر براہِ راست فائرنگ کی جب کہ فورسز کو اس کارروائی کے نتیجے میں عالمی سطح پر مزاحمت کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ اور جرمنی نے اقوام متحدہ میں سوڈان میں ہونے والی مزاحمت رکوانے کا مطالبہ کرنے کی کوشش کی جسے چین نے روس کی مدد سے ناکام بنا دیا۔
واضح رہے کہ سابق صدر عمر البشیر کے 30 سالہ اقتدار کے خاتمے سے پانچ روز قبل 6 اپریل سے مظاہرین آرمی ہیڈکوارٹر کے باہر جمع ہیں جب کہ مظاہرین کی قیادت ٹرانزشنل ملٹری کونسل سے ڈیل کررہی ہے جس میں تین سالہ تبدیلی پر اتفاق ہوا تھا۔