فیصل آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنا قبلہ درست کرنا چاہیے اور غداریوں کے سرٹیفکیٹ بانٹنا درست نہیں۔قمر زمان کائرہ نے فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے محسن داوڑ کو ہیرو بنایا گیا اب ان پر غیر ملکی ایجنسیوں سے فنڈنگ کا الزام ہے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کو الزامات لگا کر سیاست سے آؤٹ نہیں کیا جاسکتا، ہم مل کر چلنے کی بات کرتے ہیں تو یہ کہتے ہیں این آر او مانگ رہے ہیں، بار بار کہہ رہے ہیں دھرنا ہماری چوائس نہیں، بلاول بھٹو زرداری نے پہلے ہی روز عمران خان کو کہا کہ قدم بڑھاو ہم تمھارے ساتھ ہیں، ہم چارٹر آف معیشت کرنا چاہتے تھے لیکن تعاون نہ کیا گیا، ہمارے ہاتھ کو جھٹک دیا گیا اور کہا گیا کہ ہم این آر او مانگ رہے ہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت ہر معاملے میں یو ٹرن لیتے ہوئے لوگوں کی زندگیوں میں تلخیاں نہ بھرے۔ ہم حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن رویہ درست کیا جائے، حکومت کا رویہ درست نہیں اس لئے احتجاج کا فیصلہ ہوا، جب عوام پر مہنگائی کی بجلیاں گرائی گئیں تو ہمیں باہرنکلنا پڑا، بجٹ آرہا ہے اور اس میں مزید بجلیاں گریں گی، شہباز شریف اپوزیشن کی قیادت کریں گے۔ حکومت مخالف تحریک کیا رخ اختیار کرتی ہے وقت بتائے گا۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو اپنا قبلہ درست کرنا چاہیے، غداریوں کے سرٹیفکیٹ بانٹنا درست نہیں، نمائندے عوام کے ووٹ سے ایوان میں آئے ہیں، 6 دن پہلے محسن داوڑ ہیرو تھا، جب فاٹا کی نشستوں پر بل آیا تو سب نے اسے منظور کرایا، اب ان پر غیر ملکی ایجنسیوں سے فنڈنگ کا الزام ہے۔ محسن داوڑ پر الزامات ہیں تو عدالتی ٹرائل کیا جائے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت آج رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کا مزید ریمانڈ دینے کی سی ٹی ڈی کی استدعا مسترد کر دی۔
عدالت نے انہیں سیکیورٹی وجوہات پر سینٹرل جیل پشاور منتقل کرنے اور 19 جون کو دوبارہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔
اس سے قبل ایم این اے محسن داوڑ کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ محسن داوڑ کے خلاف 26 مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے خاڑ کمر میں فوج کی ایک چوکی پر حملے کا مقدمہ درج ہے۔
اس مقدمے میں محسن داوڑ کے علاوہ جنوبی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور 7 دیگر افراد بھی نامزد ہیں۔
بنوں کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 3 روز قبل رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے، انہیں بھی جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل پشاور بھیج دیا تھا۔