جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے سابق صدر آصف زرداری کی بہن فریال تالپور کو گرفتار کرلیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار شریک چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) آصف علی زرداری کی بہن اور رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور کو بھی گرفتار کرلیا۔

ترجمان نیب کے مطابق بیورو نے آج (14 جون کو) ہی فریال تالپور کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

ذرائع کے مطابق فریال تالپور کو ان ایف ایٹ سیکٹر میں قائم زرداری ہاؤس میں ہی نظر بند رکھا جائے گا جبکہ اسے ذیلی جیل بھی قرار دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے نیب کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بھی ان کو گھر میں نظر بند کرنے کی منظوری دے دی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق نیب کی 5 رکنی ٹیم جس میں ایک خاتون رکن بھی شامل تھی، اسلام آباد میں فریال تالپور کے گھر پہنچی اور انہیں باقاعدہ حراست میں لینے کے بعد انہیں ان کے گھر میں ہی نظر بند کردیا۔

نیب کی خواتین اہلکار ان سے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تفتیش کریں گی، جبکہ کہا جارہا ہے کہ اس کیس میں ایسے شواہد موجود ہیں جن کا براہ راست تعلق ان ہی سے ہے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق فریال تالپور کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے انہیں کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ آج (14 جون کو) احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے اپنی بہن کی گرفتاری سے متعلق خدشات کا اظہار کیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا تھا کہ ‘ان کی ہمشیرہ فریال تالپور ایک بہادر خاتون ہیں وہ وارنٹس سے ڈرنے والی نہیں اور اپنے خلاف مقدمات کامقابلہ کریں گی۔’

واضح رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد آصف علی زرداری کو 10 جون کو گرفتار کرلیا تھا۔

فریال تالپور بھی اسی کیس میں نامزد تھیں، تاہم ان کے وارنٹ گرفتاری جاری نہ ہونے کی وجہ سے انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما راجا پرویز اشرف نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سارے معاملات سمجھ سے باہر ہیں، آصف زرداری اور فریال تالپور دونوں تمام تحقیقات کا سامنا کرتے رہے اور جب بھی نیب نے بلایا وہ پیش ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سرپٹا گئی ہے، آئے روز کہتے ہیں کہ ہم نہیں چھوڑیں گے، اس سب کا تعلق بجٹ کے ساتھ نظر آرہا ہے، ڈالر 157 روپے کو چھو رہا ہے، یہ وہ حالات ہیں کہ حکومت کو سمجھ نہیں آرہا وہ کیا کرے اور عوام کا توجہ ہٹانے کے لیے یہ سب کیا جارہا ہے۔

راجا پرویز اشرف نے دعویٰ کیا کہ پہلے نیب نے یقین دہانی کروائی تھی کہ کسی خاتون کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، صرف سوال نامہ بھیجا جائے گا لیکن اب فریال تالپور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

کیس کا پس منظر

2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔

بعدازاں نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سیکریٹری آفتاب میمن، شبیر بمباٹ، حسن میمن اور جبار میمن کو گرفتار کر کے 14 روزہ ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا، ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ان ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا۔

اس سلسلے میں 20 مارچ کو آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے پارک لین اسٹیٹ کرپشن کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب کے سامنے پیش ہوکر اپنے بیانات قلم بند کرائے تھے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے۔

15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی اور ساتھ ہی آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت خارج کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے اس کیس میں نامزد آٹھوں ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کی تھی اور 9 اپریل کو احتساب عدالت نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا۔

احتساب عدالت کے رجسڑار نے بینکنگ کورٹ سے منتقل کئے جانے والے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد اسے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کی عدالت میں منتقل کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں