لاہور (نیوز ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) نے پنجاب کے وزیر جنگلات سبطین خان کو گرفتار کرلیا۔
نیب حکام کے مطابق سبطین خان 2007 میں مسلم لیگ (ق) کی حکومت میں صوبائی وزیر معدنیات تھے اور انہیں چنیوٹ میں مائنز ٹھیکہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
نیب حکام کا کہنا ہے کہ سبطین خان پر چنیوٹ میں اربوں روپے کے ٹھیکے میں من پسند کمپنی کو نوازنے کا الزام ہے، ملزم نے 2007 میں نجی کمپنی کو ٹھیکہ دینے کے لیے غیر قانونی احکامات جاری کیے۔
نیب نے بتایا کہ ملزم نے شریک ملزمان سے ملی بھگت کرکے ٹھیکہ خلاف قانون فراہم کیا، پنجاب حکومت نے 2018 میں نیب کو آگاہ کیا جس پر دوبارہ کارروائی ہوئی۔
نیب حکام کے مطابق نجی کمپنی ماضی میں کان کنی کے تجربے کی حامل نہیں تھی، تجربہ نہ ہونے کے باوجود سابق وزیر نے ملی بھگت سے کمپنی کو ٹھیکہ فراہم کیا، پنجاب مائنز ڈیپارٹمنٹ نے بڈنگ میں دوسری کمپنی کو شامل ہی نہیں کیا اور نہ ہی ملزمان نے ایس ای سی پی کو منصوبے کی تفصیلات فراہم کیں۔
نیب حکام کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سےکیس ریفر ہونے پر نیب نےکارروائی کا آغاز کیا۔
نیب کے مطابق سبطین خان نے چنیوٹ کے اربوں روپے مالیت کے معدنی وسائل 25 لاکھ مالیت کی کمپنی کو فراہم کیے، ملزم کو ریمانڈ لینے کے لیے کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائےگا۔
سردار سبطین خان پنجاب اسمبلی کے حقلہ پی پی 88 میانوالی 4 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں اور موجودہ کابینہ میں وزیر جنگلات ہیں۔
یاد رہے کہ صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان کی سیاست کا آغاز 90ء کی دہائی میں ہوا۔ 1990 سے لیکر 1993ء تک پنجاب کے ایم پی اے رہے اسی دوران 1990 سے 1993ء تک صوبائی وزیر جیل خانہ جات بھی رہے جبکہ پنجاب میں مسلم لیگ ق کی حکومت بننے کے بعد صوبائی وزیر معدنیات بنے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو بھی نیب نے گرفتار کیا تھا تاہم وہ اب ضمانت پر رہا ہیں۔