صنعا + ریاض (نیوز ڈیسک) سعودی عرب کے قیادت میں قائم عرب اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں حوثی باغیوں کے کئی ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی کے مطابق اتحادی طیاروں نے ہفتے کو علی الصباح صنعا میں حوثی ملیشیا کے میزائل دفاعی نظام اور کئی دیگر فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
فضائی کارروائی حوثی باغیوں کی جانب سے رواں ہفتے ایک سعودی ایئر پورٹ پر میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد کی گئی ہے جنہیں سعودی حکام نے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
حکام کے مطابق ابھا کے ہوائی اڈے پر بدھ کو کیے جانے والے میزائل حملے میں 26 افراد زخمی ہوئے تھے۔ میزائل حملے کے اگلے روز سعودی فورسز نے ہوائی اڈے اور جنوبی شہر خمیس مشیط کے نزدیک اڑنے والے پانچ ڈرون بھی مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا جو حکام کے بقول حوثی باغیوں نے ان دونوں مقامات پر حملے کے لیے بھیجے تھے۔
سعودی عرب پر گزشتہ ایک ہفتے کے دوران حوثی باغیوں کا یہ چوتھا حملہ تھا۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی جانب سے پڑوسی ملک سعودی عرب پر حملوں میں اضافہ ایسے وقت ہوا ہے جب ریاض اور تہران کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچی ہوئی ہے۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادی سنی عرب ملکوں نے 2015ء میں یمن کی حکومت کے خلاف حوثیوں کی بغاوت دبانے کے لیے یمن میں فوجی مداخلت کی تھی جو تاحال جاری ہے۔
یمن میں جاری لڑائی اور خانہ جنگی میں اب تک 10 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں اور اقوامِ متحدہ یمن کی خانہ جنگی کو دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دے چکی ہے۔
لیکن عرب ملکوں کی فوجی مداخلت کے باوجود حوثی تاحال دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے وسیع رقبے پر قابض ہیں اور وقتاً فوقتاً سعودی عرب پر میزائل اور ڈرون حملے کرتے رہتے ہیں۔
عالمی امدادی اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سعودی عرب اور حوثیوں کے درمیان حالیہ کشیدگی سے یمن کے ساحلی شہر حدیدہ میں اقوامِ متحدہ کی کوششوں سے طے پانے والی جنگ بندی متاثر ہوسکتی ہے۔
حدیدہ یمن کی مرکزی بندرگاہ ہے جس کے راستے یمن کی بیشتر تجارت ہوتی ہے اور ملک میں خانہ جنگی سے متاثرہ لاکھوں افراد کو امدادی سامان فراہم کیا جاتا ہے۔