ریاض (نیوز ڈیسک) سعودی ولی عہد بن سلمان نے ایران سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے جاپانی وزیر اعظم کے دورہ تہران کا کوئی خیال نہیں کیا، ان کی کوششوں کا جواب ایران نے دو ٹینکروں پر حملے سے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کا کہنا ہے کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنی خومختاری، سالمیت اور مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے پس و پیش کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
عرب اخبار ‘الشرق الاوسط’ کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز پر حملوں میں ایران ملوث ہے، ایران نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب جاپان کے وزیر اعظم تہران کے دورے پر تھے اور خطے میں کشیدگی کے خاتمے کی کوششیں کررہے تھے۔
جاپانی وزیر اعظم کی امن کوششوں کے باوجود ایران نے اس کا بھی کوئی خیال نہیں کیا، ایران نے جن آئل ٹینکرز پر حملہ کیا ان میں سے ایک جاپان کا تھا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے شہریوں، خومختاری، سالمیت اور مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے اقدام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے خلیج کے ایک اہم بحری راستے میں تیل کے ٹینکروں پر تازہ حملے کے لیے حریف ملک ایران کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
علاقے میں کشیدگی میں اضافے کے دوران سعودی شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی قسم کے خطرے سے نمٹنے میں کوئی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کو خلیج عمان میں دو ٹینکروں پر حملہ کیا گیا تھا۔ یہ حملہ ان چار دوسرے ٹینکروں پر متحدہ عرب امارات کے ساحل سے دور سمندر میں ہونے والے حملے کے ایک ماہ بعد ہوا ہے۔
میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے بھی ان حملوں کا الزام ایران پر لگایا ہے لیکن ایران نے فوری طور پر ان کی تردید کی ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے عرب اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے لوگوں، اپنی خومختاری، اپنی سالمیت اور اپنے اہم مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے پس و پیش کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے اس سے قبل حملے کے سریع اور فیصلہ کن جواب کی بات کہی تھی۔ دنیا کی سب سے بڑی دو بین الاقوامی شیپنگ ایسوسی ایشنز نے کہا کہ ان حملوں کی وجہ سے بعض کمپنیوں نے اپنے جہاز کو آبنائے ہرمز اور خلیج عمان میں جانے سے روک دیا ہے۔
بحری سکیورٹی بمکو (بی آئی ایم سی او) کے سربراہ جیکب لارسین نے بتایا کہ اگر صورت حال مزید خراب ہوتی ہے تو ٹینکروں کی حفاظت کے لیے اس کے ہمراہ فوجی دستے ہوں گے۔