12

آئل ٹینکر پر حملوں کا الزام: ایران نے برطانوی سفیر کو طلب کر لیا

تہران (ڈیلی اردو) ایرانی حکام نے برطانوی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا خلیج عُمان میں تیل برادر جہازوں پر حملوں میں ملوث نہیں برطانیہ کا ایران کو ملوث قراردینے کا بیان ناقابل قبول ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایران نے خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر ہونے والے حملوں میں تہران کے ملوث ہونے کے الزامات کے بعد برطانیہ سے شدید احتجاج کرتے ہوئے تہران میں متعین برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔

ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق وازارت خارجہ نے برطانوی وزیرخارجہ کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں ایران پر خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملوںمیں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کا خلیج عُمان میں تیل بردرا جہازوں پرحملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ برطانیہ کی طرف سے ایران کو ملوث قراردینے کا بیان ناقابل قبول ہے، برطانیہ کے اس موقف پرتہران نے احتجاج کے لیے برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی یاداشت ان کے حوالے کی۔

خیال رہے کہ برطانوی وزیرخارجہ جیرمی ہنٹ نے شام ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے ملک کویقین ہے کہ خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہے۔

برطانوی وزیرخارجہ نے کہا کہ خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملے کا کسی اور ملک کو فائدہ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ایران کے سوا کوئی دوسرا ملک اس واقعے کا ذمہ دار ہے۔

جیرمی ہنٹ نے کہا کہ ایران ماضی میں بھی تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ملوث پایا گیا ہے، ہماری تحقیقات اور ان کے نتائج یہ بتا رہے ہیں کہ تیل بردار جہازوں پرحملوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کاہاتھ ہے۔ ایران خطے کو افراتفری کا شکار کرنا چاہتا ہے اور پورے خطے کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن کر اُبھر رہا ہے۔

برطانوی وزیرخارجہ نے ایران پر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سرگرمیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ 12 مئی کو متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ ریاست کےقریب علاقائی پانیوں میں چار تیل بردار جہازوں پرحملے میں بھی ایران کا ہاتھ تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں