نیو یارک (نیوز ڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میں ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا اور کسی قسم کی پیشگی شرط نہ ہونے کی صورت میں مذاکرات کے لئے تیار ہوں۔
امریکہ کے این بی سی ٹیلی ویژن چینل کے لئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ ” میں ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا کیونکہ جنگ کی صورت میں ایسی تباہی ہو گی کہ جس کا آپ نے پہلے کبھی مشاہدہ نہیں کیا لیکن یہ طے ہے کہ وہ جوہری اسلحے کے مالک نہیں بن سکتے”۔
اس سوال کے جواب میں کہ ایران کی طرف سے پیش کردہ کسی ممکنہ شرط پر کسی طرح غور کیا جائے گا؟ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ “یہ میرا مسئلہ نہیں ہے، پیشگی شرط نہیں ہو گی”۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ایران کو سخت اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے اور اب وہ مذاکرات کے لئے تیار ہے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سمجھوتہ کرنا چاہتا ہے اور میرا سمجھوتہ جوہری اسلحے سے متعلق ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ایران جوہری اسلحے کا مالک نہیں بنے گا۔ میں نہیں سمجھتا کہ وہ اس وقت درپیش صورتحال سے خوش ہیں۔ ان کی اقتصادیات حقیقی معنوں میں بہت خراب حالت میں ہے۔
تاہم اس سوال کے جواب میں کہ آیا امریکہ، اقوام متحدہ کی ،ایف بی آئی سے خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات شروع کروانے کی اپیل پر عمل کرے گا یا نہیں؟ صدر ٹرمپ نے ٹال مٹول سے کام لیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ خاشقجی قتل کی ہر ایک نے نہایت باریک بین سے تحقیق کی ہے۔ ایران نے ایک دن میں کتنے انسانوں کو مارا ہے۔ مشرق وسطی کے دیگر ممالک جارحیت پسند ہیں۔ اگر آپ سعودی عرب کو دیکھ رہے ہیں تو پہلے ایران پر اور دیگر بہت سے ممالک کہ جن کا میں نام نہیں لوں گا ان پر نگاہ ڈالیں ۔ دیکھیں کہ وہاں کیا کچھ ہو رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کے امریکہ کے ساتھ 450 بلین ڈالر کے تجارتی حجم کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں سعودی عرب کے ساتھ کام نہ کرنے کی حد تک احمق نہیں ہوں۔ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھیں کہ اگر سعودی ہمارے ساتھ تجارت نہیں کرتے تو کس کے ساتھ کریں گے یا روس کے ساتھ یا چین کے ساتھ۔
واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو اپنی شادی سے متعلقہ امور کے حل کے لئے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہوئے جہاں انہیں قتل کر دیا گیا۔