کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان طالبان نے میڈیا کو ایک ہفتے میں پروپیگنڈا بند کرنے کی ڈیڈلائن دے دی. امریکی میڈیا کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ جو افغان میڈیا گروپ ہمارے خلاف پراپیگنڈا بند نہیں کریں گے وہ اس کے صحافیوں کو اپنا ہدف تصور کرتے ہوئے نشانہ بنائیں گے۔
طالبان نے افغانستان کے ریڈیو اور ٹیلی وژن سٹیشنز کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے مسلح گروہ کے خلاف دیے جانے والے اشتہار نشر کرنا بند کر دیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق طالبان نے کہا ہے کہ جو بھی میڈیا گروپ ان کے خلاف پراپیگنڈہ نشر کرنا بند نہیں کرتا، طالبان اسے غیر جانبدار خبر رساں ادارہ نہیں سمجھیں گے اور وہ اسے اور اس کے ساتھ کام کرنے والے صحافیوں کو اپنا فوجی ہدف تصور کرتے ہوئے نشانہ بنائیں گے.
NATO Chief Jens Stoltenberg says that freedom of the press is the fundamental democratic right of journalists and that they condemn any move which is taken against this right, referring to a question on NATO's stance about Taliban's recent warning to Afghan media. pic.twitter.com/377xdFZaDC
— TOLOnews (@TOLOnews) June 25, 2019
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ افغان ذرائع ابلاغ نے اس ہدایت کو نظرانداز کیا تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
Warning by Military Commission of Islamic Emirate to hostile media outletshttps://t.co/xpAQ1iMf07 pic.twitter.com/1MVKK1B0ab
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) June 24, 2019
حکومت کی جانب سے دیے جانے والے اشتہار میں شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر وہ طالبان کی جانب سے کوئی مشکوک سرگرمی دیکھیں تو حکام کو اس کی اطلاع دیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ جو ادارے ایسی نشریات جاری رکھیں گے، جو مغرب کی حمایت یافتہ افغان حکومت کی مدد کررہے ہیں انہیں حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دفتر کی جانب سے طالبان کی دھمکی کی مذمت کی جنہوں نے ماضی میں بھی میڈیا کے رپوررٹرز اور ملازمین کو نشانہ بنایا تھا۔
اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘ آزادی اظہار اور میڈیا اداروں پر حملے انسانی اور اسلامی اقدار کی خلاف ورزی ہے’۔
https://twitter.com/ZiaulhaqAmarkhi/status/1143499460850397184?s=19
خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے دھمکی ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے سیاسی حل ڈھونڈنے کے مقصد کے تحت امریکی حکام اور طالبان رہنما ساتویں مرحلے کی تیاری کررہے ہیں۔
افغانستان میں امریکی سفیر جون باس نے کہا کہ طالبان کو افغان صحافیوں کو دھمکانا چھوڑ دینا چاہیے۔
We call on the Taliban to stop threatening Afghan journalists. More violence, against journalists or civilians, will not bring security and opportunity to Afg, nor will it help the Taliban reach their political objectives. 2/2
— Chargé d’Affaires Karen Decker (@USAmbKabul) June 25, 2019
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ‘ صحافیوں یا شہریوں کے خلاف مزید تشدد سے افغانستان میں سیکیورٹی یا مواقع نہیں آئیں گے نہ ہی اس سے طالبان کو اپنے سیاسی مقاصد تک پہنچنے میں مدد ملے گی’۔
Afghanistan’s vibrant media is a testament to the gains of the last 18 years. Journalism is not a crime, it is a valued public service to the world. 1/2
— Chargé d’Affaires Karen Decker (@USAmbKabul) June 25, 2019
میڈیا واچ ڈاگ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس( سی پی جے) کے مطابق 2018 میں افغانستان صحافیوں کے لیے بدترین ملک تھا جہاں 13 صحافی قتل ہوئے تھے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس افغانستان میں 16 صحافی قتل ہوئے۔
IPI condemns Taliban ultimatum warning #Afghanistan media to stop publishing “anti-jihad and Taliban sentiments” or be targeted.
Authorities must protect journalist safety.https://t.co/3mz5IJcVky via @AJEnglish @AFJC_Media @ajsc_afg @forfreemedia
— IPI – The Global Network for Independent Media (@globalfreemedia) June 25, 2019
2014 سے افغانستان میں بین الاقوامی میڈیا کی موجودگی میں تیزی سے کمی آئی جس خلا کو مقامی میڈیا نے پُر کرنے کی کوشش کی تاہم ان کا کام مشکل ہوتا جارہا ہے۔
2016 میں طالبان کے خودکش بمبار نے افغانستان کے سب سے بڑے نجی چینل طلوع ٹی وی کے ملازمین کو لے جانے والی بس سے گاڑی ٹکرائی تھی جس کے نتیجے میں 7 صحافی شہید ہو گئے تھے۔
اس حوالے سے طالبان نے کہا تھا کہ انہوں نے ملازمین کو قتل کیا کیونکہ طلوع ٹی وی پروپیگنڈہ کی ذریعے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے افغانستان پر قبضے اور طالبان کے خلاف ان کی جنگ کی حمایت کررہا تھا۔
افغان میڈیا گروپ نے مسلح طالبان کی اس دھمکی کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق اور آزادی کے خلاف قرار دیتے ہوئے افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میڈیا گروپوں اور ان کے سٹاف کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
AFJC condemns fresh threats by #Taliban against #Afghan #media https://t.co/Bi6FjmnKlw … Taliban in a statement threaten Afghan media, saying journalists will be targeted unless they stop what the Taliban describes as govt propaganda against the insurgents. pic.twitter.com/xjehsgWFwF
— Afghanistan Journalists Center (@AFJC_Media) June 25, 2019
ماضی میں بھی طالبان افغان میڈیا گروپوں کے خلاف حملے کر چکے ہیں جن میں میڈیا اداروں کو جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ ان کے خودکش حملوں کی زد میں آ کر درجنوں صحافی شہید ہو چکے ہیں.
https://twitter.com/MunazaShaheed/status/1143481464488628226?s=19