اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس پر وکلا برادری کی حمایت جیتنے کیلئے قومی خزانے سے 17 کروڑ 50 لاکھ روپے بار ایسوسی ایشنز میں تقسیم کردیئے۔
نیوز ایجنسی این این آئی کے مطابق وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نےکہا ہے وکلاء برادری کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے، ملک بھر کی مختلف بار کونسلوں میں ان کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بلا امتیاز شفاف طریقے سے فنڈز تقسیم کئے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وزارت قانون و انصاف میں ملک بھر کی بار کونسلوں کے صدور، سیکریٹریز اور عہدیداروں میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا ان فنڈز کا حصول بار ایسوسی ایشنز کا حق ہے ، میں نے بار ایسوسی ایشن کے عہدیدار کی حیثیت سے اس کی مالی خودمختاری کے لئے بھرپور کوشش کی لیکن اس وقت حکومت نے ہمارا یہ مطالبہ مسترد کر دیا، تا ہم اب بجٹ میں مختص کئے گئے فنڈز بلا امتیاز تمام ایسوسی ایشنز کو فراہم کئے جا رہے ہیں۔ تقریب کے دوران ملک بھر کی 133 بار کونسلوں میں 175 ملین روپے تقسیم کیے۔
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں سماعت 2 جولائی کو مقرر ہے جبکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر امانت اللہ نے سماعت کے دن ملک بھر میں ’یوم سیاہ‘ منانےکا فیصلہ کیا ہے۔
ایس جے سی کا پانچ رکنی بینچ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا کے خلاف ریفرنس کی سماعت کرے گا۔
وزیر قانون نے 26 جون کو لاہور ڈسٹرک بار ایسوسی ایشن کے صدر عاصم چیمہ سے ملاقات کی تھی جو کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے نومنتخب قانونی مشیر شاہد گوندل کےہمراہ آئے تھے۔
خیال رہے کہ ماضی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئز مقدمات دوبارہ کھولنے اور قومی مفاہمتی آرڈیننس سے منسلک کورٹ آرڈز نافذ کرنے کے معاملےپر وکلا کی حمایت حاصل کرنے کیلئے 133 ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے درمیان 77 کروڑ 64 لاکھ روپے تقیسم کیے تھے۔
اس وقت کے وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے ایسویس ایشنز میں رقم تقسیم کی تھی۔
بعدازاں آڈیٹ جنرل نے بار ایسوسی ایشنز کو ادائیگی پر اعتراضات اٹھائے تھے لیکن 2016 میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے اعتراضات مسترد کر کے تمام ادائیگی کی منظور دے دی تھی۔
لاہور بار ایسوسی ایشن نے ڈاکٹر فروغ نسیم کیلئے لائف ٹائم ممبر شپ کا اعلان کرچکی ہے اور انہیں 10 جولائی کو مدعو کیا ہے۔
دوسری جانب جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر ہونے پر کراچی بار ایسوسی ایشن نے وزیر قانون کی ممبرشپ معطل کردی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ اسلام ہائی کورٹ بار ایسی ایشن کو 50 لاکھ اور ڈسٹرکٹ بار ایسویس ایشن اسلام آباد کو 25 لاکھ روپے دیئے گئے۔
اسلام آباد ایسوسی ایشن سیکریٹری کے مطابق بار کی جانب سے چند ماہ قبل فنڈنگ میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا جو متعلقہ وزارت نے اب جاری کیا۔
2 جولائی کو یوم سیاہ منانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ بار اپنے اگلے اجلاس میں مشاورت کے بعد ہی لائحہ عمل کا اعلان کرے گا۔
اس ضمن میں وزارت قانون نے دعویٰ کیا کہ مختلف بار ایسوسی ایشنز کو فنڈنگ ان کی بنیادی ضروریات کو مد نظر رکھ کر فراہم کی گئی