اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے معروف اینکر پرسن اور پاکستان ٹیلی ویژن کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) ڈاکٹر شاہد مسعود کی پی ٹی وی کرپشن کیس میں درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔
جسٹس منظور احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی اپیل پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس منظور احمد ملک نے استفسار کیا کہ اس کیس کا ریکارڈ آیا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے بتایا کہ نہیں ریکارڈ نہیں آیا۔
اس پر جسٹس منظور احمد نے ہدایت کی کہ وقفے کے بعد کیس کا ریکارڈ لے کر آئیں، جس کے بعد سماعت میں کچھ دیر کے لیے وقفہ کردیا گیا۔
وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت 5 لاکھ روپے کے عدالتی مچلکوں کے عوض منظور کی۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے ہائی کورٹ کی جانب ضمانت مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
اس درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ میں ایک ناقد اور تجزیہ کار اور حکومتی پالیسی پر کھل کر تنقید کرتا ہوں اور اپنے بے لاگ تبصروں کی وجہ سے ہمیشہ حکومتی اداروں کی کارروائیوں کا شکار رہا ہوں۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ برس 20 دسمبر کو ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست مسترد کی تھی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا میرے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 2015 میں بند کر دیا تھا تاہم اب انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے دوبارہ کھول دیا گیا۔
ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالتِ عظمیٰ درخواست ضمانت پر ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست ضمانت منظور کرے۔
واضح رہے کہ شاہد مسعود پر بطور ایم ڈی پی ٹی وی مبینہ طور پر 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کی خوردبرد کا الزام ہے۔
اب پر الزام ہے کہ انہوں نے ایم ڈی پی ٹی وی کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے میڈیا رائٹس حاصل کرنے کے لیے جعلی کمپنی سے معاہدہ کیا تھا، جس سے پی ٹی وی کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
شاہد مسعود کے خلاف مبینہ طور پر 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کے الزام پر رواں سال جون میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ان کے نا قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
تاہم ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مقدمے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں ان کو نامزد نہیں کیا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اگر انہیں گرفتار کیا جاتا ہے تو ان کی عزت اور صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور اس سلسلے میں ان کی جانب سے عبوری ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا، تاہم عدالت سے درخواست ضمانت مسترد ہوگئی تھی۔
25 اکتوبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم ایف آئی اے کی جانب سے اس وقت ان کی گرفتاری کی کوشش کی گئی تھی لیکن کامیابی نہیں ملی تھی۔
بعد ازاں 23 نومبر کو ایف آئی اے نے پی ٹی وی بدعنوانی کیس میں ادارے کے سابق ایم ڈی ڈاکٹر شاہد مسعود کو گرفتار کرلیا تھا۔