لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت نے مسلم لیگ ن کے صدر اور رکن قومی اسمبلی راناثنا اللہ کو 14 دن کےجوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا، راناثنااللہ پر گاڑی سے 15 کلو ہیروئن سمیت 21 کلو منشیات برآمد ہونے کا الزام ہے۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے رانا ثناء اللّٰہ سمیت 6 ملزمان کو 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، دیگر ملزمان میں اکرم، عمر فاروق، عامر رستم، عثمان احمد اور سبطین خان شامل ہیں۔
انسداد منشیات فورس ‘اے این ایف” کی جانب سے رانا ثناءاللہ کو ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ احمد وقاص کی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران رانا ثناء اللہ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل پر سیاسی کیس بنا کر گرفتاری ڈالی گئی ہے جبکہ اے این ایف نے رانا ثناء اللہ سمیت تمام 6 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ تاہم مجسٹریٹ احمد وقاص نے یہ استدعا مسترد کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ سمیت تمام ملزمان کو دو ہفتے کے جوڈیشل ریمانڈ پر کیمپ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا۔
رانا ثناء اللہ کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے پیش نظر کچہری کے چاروں اطراف کنٹینرز کھڑے کیے گئے جس پر شہریوں کی پولیس سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔
ایس پی سیکیورٹی فیصل شہزاد کے مطابق رانا ثناء اللہ کی پیشی کے لیے سیکیورٹی پلان کے تحت پولیس اور اینٹی رائٹ فورس کے 400 سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز انسداد منشیات فورس نے رانا ثناء اللہ کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے پر سکھیکی کے مقام پر حراست میں لیا تھا۔
اے این ایف نے رانا ثناءاللہ کیخلاف مقدمہ درج کرلیا
رانا ثنا اللہ کے خلاف اے این ایف کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر کی کاپی ڈیلی اردو نے حاصل کرلی جس میں کہا گیا ہے کہ مخبر سے اطلاع موصول ہوئی کہ رانا ثنا اللہ اپنی گاڑی میں منشیات چھپا کر لاہور اسمگل کرنے کی کوشش کریں گے، اطلاع پر راوی ٹول پلازہ پہنچ کر موٹر وے سے آنے والی گاڑیوں کی نگرانی شروع کی گئی۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ سوا تین بجے رانا ثنا اللہ اپنی لینڈ کروزر گاڑی نمبر ای ایچ 225 میں سوار اپنے اسکواڈ کی گاڑی کے ہمراہ راوی ٹول پلازہ تک پہنچے، گاڑیوں کو روکا گیا جن میں تین لوگ سوار تھے، لینڈ کروزر کے ڈرائیور نے اپنا نام عامر رستم بتایا، فرنٹ سیٹ پر بیٹھے شخص نے اپنا نام عمر فاروق بتایا جب کہ پچھلی سیٹ پر بیٹھے شخص نے اپنا نام رانا ثنا اللہ ولد شیر محمد بتایا۔
ایف آئی آر کے مطابق رانا ثنا اللّٰہ کی گاڑی سے 21 کلو سے زائد منشیات برآمد ہوئی، اس منشیات میں 15 کلو ہیروئن بھی شامل تھی۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللّٰہ کے خلاف مخبر کی اطلاع پر کارروائی کی گئی، رانا ثنا اللّٰہ کو جب روکا گیا تو انہوں نے اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی بھی کی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق رانا ثناء اللہ کے خلاف مخبر کی اطلاع پر کارروائی کی گئی اور جب انہیں روکا گیا تو انہوں نے اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی کی جب کہ وہ اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے منشیات اسمگل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللّٰہ کو پیر کی دوپہر فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے اینٹی نارکوٹکس فورس نے موٹر وے پر سکھیکی کے مقام پر حراست میں لے لیا تھا اور ان کی گاڑی کے خفیہ خانوں سے 15 کلو گرام ہیروئن برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ رانا ثناء اللّٰہ کی گاڑی سے مبینہ طورپر برآمد ہیروئن کی مالیت کروڑوں روپے ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے تعلقات، منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق آٹھ ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی، ایک ماہ قبل رانا ثنااللہ کے فرنٹ مین اور فیصل آباد ایئرپورٹ سے بھی دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔
گرفتار افراد نے انکشاف تھا کہ رانا ثنااللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
اے این ایف ذرائع نے بتایا رانا ثنا اللہ کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا، رانا ثنا کو مزید تفتیش کے لئے اسلام آباد منتقل کیا جائےگا۔
یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ ہیروئن اسمگلنگ میں ملوث یہ نیٹ ورک پوری دنیا میں منشیات اسمگل کرتا ہے۔