تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) تین جولائی 1988 کو خلیج فارس میں امریکی میزائلوں کا نشانہ بننے والے افراد کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ایرانی حکام اور شہدا کے اہل خانہ و لواحقین جائے وقوعہ پر پھول نچھاور کیے۔
تفصیلات کے مطابق تین جولائی 1988 کو خلیج فارس میں امریکی بحری بیڑے کی جانب سے دو میزائلوں کے ذریعے ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کے نتیجے میں 66 بچوں سمیت 290 افراد شہید ہو گئے تھے۔
ایرانی حکام اور شہدا کے اہل خانہ و لواحقین کی جانب سے 31 ویں برسی کے موقع پر جائے حادثہ پر پھول نچھاور کئے گئے۔
31 yrs ago today, US warship shot down #IR655—a passenger jet—over Iran's territorial waters, killing 290 innocents incl 66 children.
US aggression against Iran did not begin with @realdonaldtrump. Courage & foresight—true grit in the face of #B_Team's thirst for war—can end it. pic.twitter.com/1Bu5MIiDpV
— Javad Zarif (@JZarif) July 3, 2019
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 31 سال قبل 3 جولائی کے دن امریکی بحری بیڑے وینسنس نے ایرانی دارالحکومت تہران سے براستہ بندر عباس دبئی جانے والے مسافر طیارے ایران ایئر فلائٹ نمبر 655 کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار تمام دو سو نوے مسافر شہید ہو گئے۔
#OtD 3 July 1988 the US Navy shot down Iran Air flight 655, a civilian plane with 290 people on board, all of whom were killed. The US was supporting Saddam Hussein's Iraq against Iran, and the crew who carried it out were decorated as heroes https://t.co/VAIwZEAAdZ
— Working Class History (@wrkclasshistory) July 3, 2019
امریکا کی جانب سے ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کے بعد واشنگٹن نے اپنے ناقابل معافی جرم کی توجیہ پیش کرتے ہوئے متضاد دلائل دیئے اور اس دشمنانہ اقدام کو ایک غلطی سے تعبیر کرنے کی کوشش کی تھی۔
#OTD in 1988: Iran Air Flight 655, an Airbus A300, is accidentally shot down over Iranian waters by the missile cruiser USS Vincennes; all 290 on board are killed, in what is the worst aviation disaster in Iran and also involving an A300. The USA formally apologized in 1996. pic.twitter.com/dogkaAgIW6
— Air Safety #OTD by Francisco Cunha (@OnDisasters) July 3, 2019
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی بحری بیڑا وینسنس جدید ترین ریڈار اور دیگر آلات و کمپیوٹر سسٹم سے لیس تھا اور یہ بات بھی مکمل واضح تھی کہ ایران کا یہ طیارہ مسافر بردار ہے اس لئے کوئی غلطی کا امکان ہی نہیں رہ جاتا اور اس میں دو رائے ہی نہیں کہ امریکا نے یہ اقدام ایران سے دشمنی کے نتیجے میں انجام دیا ہے۔