کوہستان ویڈیو سکینڈل: مقتول افضل کوہستانی کی بیوی کے بعد دو بھانجیاں بھی اغوا

مانسہرہ + پشاور (ڈیلی اردو/ مانیٹرنگ ڈیسک) کوہستان ویڈیو سکینڈل کو بے نقاب کرنے والے انسانی حقوق کے رہنما مقتول افضل کوہستانی کی بیوی کے بعد دو تیرہ سالہ جڑواں بھانجیوں کو اغوا کرلیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ افضل کوہستانی کو رواں برس 7 مارچ کو ایبٹ میں قتل کردیا گیا تھا۔

افضل کوہستانی کے بھائی بن یاسر نے ایک ویڈیو کے ذریعے بتایا ہے کہ انکی دو بھانجیوں کو مخالفین نے اسلحے کی زور پر اغوا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو اطلاع دینے کے باوجود پولیس نے بروقت تعاون نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او نے اس سلسلے میں ایک شخص کو پکڑا ہے تاہم اس کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی یا مقدمہ درج نہیں کیا گیا اور انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی ہے کہ انکی آواز کو متعلقہ اداروں تک پہنچائے۔

یاد رہے کہ چند ماہ قبل افضل کوہستانی کی بیوی حرا کو بھی اغوا کرلیا گیا تھا جوکہ ابھی تک لاپتہ ہے۔

کوہستان ویڈیو کیس

افضل کوہستانی کا تعلق کوہستان کے ضلع پالس سے تھا۔ سنہ 2012 سے قبل افضل کوہستانی مانسہرہ کے ایک وکیل کے ساتھ کلرک کی حیثیت سے کام کر رہے تھے اور ساتھ میں وکالت کی تعلیم بھی حاصل کر رہے تھے۔ سنہ 2012 میں کوہستان ویڈیو سکینڈل منظر عام پر لانے کے بعد ان کے لیے ملازمت اور تعلیم حاصل کرنا ممکن نہیں رہا تھا۔ کوہستان وڈیو سکینڈل منظر عام پر لانے کے بعد ان کے دو بھائیوں کو ان کے آبائی علاقے میں قتل کر دیا گیا تھا۔

افضل کوہستانی نے ان کی باقاعدہ دعوے داری کی تھی جسے ڈسرکٹ اینڈ سیشن جج داسو کوہستان نے پھانسی کی سزا سنائی تھی مگر سپریم کورٹ نے ان کو بری کر دیا تھا۔ اس کے بعد افضل کوہستانی اپنے خاندان سمیت ضلع بٹگرام کے علاقے الائی میں مقیم تھے۔

افضل کوہستانی نے دو شادیاں کر رکھی تھیں اور ان کے پانچ بچے تھے جبکہ وہ اپنے دو بھائیوں کے 13 بچوں کے کفیل تھے۔ خیال رہے کہ سنہ 2012 میں ضلع کوہستان کے علاقے پالس میں شادی کی ایک تقریب کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں چار لڑکیوں کی تالیوں کی تھاپ پر دو لڑکے روایتی رقص کر رہے تھے۔

ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ویڈیو میں رقص کرنے والے بن یاسر اور گل نذر کے بھائی افضل کوہستانی نے دعویٰ کیا تھا کہ ویڈیو میں نظر آنے والی لڑکیاں بازغہ، سیرین جان، بیگم جان، آمنہ اور ان کی کم عمر مددگار شاہین کو ذبح کر کے قتل کر دیا گیا ہے۔ افضل کوہستانی کے اس دعوے کے بعد انسانی حقوق کارکنوں نے احتجاج کیا تھا جس پر اس وقت کے چیف جسٹس، جسٹس افتخار چوہدری نے از خود نوٹس لیتے ہوئے عدالتی کمیشن قائم کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں