کراچی (ڈیلی اردو) سندھ اسمبلی میں امل عمرایکٹ کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا جس کے تحت تمام نجی و سرکاری اسپتال زخمی کو فوری طبی امداد دینے کے پابند ہوں گے۔
سندھ اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور ہونے والے امل عمر ایکٹ کے تحت تمام نجی اور سرکاری اسپتال زخمی کو فوری طبی امداد دینے اور ہر ادارے کے لیے ایمبولنس اور تربیت یافتہ پیرا میڈیکل اسٹاف رکھنا ضروری ہو گا۔
تمام نجی، سرکاری اسپتال زخمی کو فوری طبی امداد دینے کے پابند ہوں گے۔ زخمی شخص کے علاج کے لئے ایم ایل او کی اجازت درکار نہیں ہوگی جب کہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے اسپتال کو 5 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
سندھ حکومت نے طے کیا ہے کہ ہنگامی علاج کی سہولت نہ ہونے پر کسی ادارے کو اسپتال کا درجہ نہیں ملے گا اور ہر اسپتال میں دو ایمبولینس ہونا لازمی ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 13 اگست 2018 کو کراچی کے علاقے ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر مبینہ پولیس مقابلے کے دوران جائے وقوع پر کھڑی گاڑی کی نچلی نشست پر بیٹھ 10 سالہ بچی امل بھی گولیاں لگنے سے جاں بحق ہوگئی تھی۔
تاہم رپورٹ آنے کے بعد انکشاف ہوا تھا کہ امل کی موت پولیس اہلکار کی گولی لگنے سے ہوئی تھی جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے 18 ستمبر کو ازخودنوٹس لیا تھا۔
اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان، جسٹس ثاقب نثار نے پولیس ٹریننگ اور قواعد میں ضروری ترامیم، پرائیویٹ اسپتالوں میں زخمیوں کے علاج اور واقعے کے ذمہ داران کے تعین کے لیے ایک کمیٹی قائم کی، کمیٹی میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ، بیرسٹر اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ، ایڈووکیٹ عمائمہ اور دیگر شامل ہیں۔