لوئردیر (ڈیلی اردو) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے عمران خان کو سلیکٹ کرنے والے بھی پریشان ہیں ملک کس نالائق کے حوالے کر دیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جلسے کو کامیاب بنانے پر کارکنان کا شکر گزار ہوں اور پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ کے بعد یہ پانچواں جلسہ ہے۔ آج لوئردیر میں آپ سب کے درمیان ہوں اور عوام کی بڑی تعداد گواہ ہے کل بھی بھٹو زندہ تھا، آج بھی بھٹو زندہ ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عوام کے دل میں وہی زندہ رہ سکتا ہے جس نےعوام کو اپنا مانا ہو اور جس نے ملک کو اپنی جاگیر سمجھا آج ان کا کوئی نام نہیں لیتا ہے۔ جنہوں نےعوام کے حقوق چھینے آج ان کا کوئی نام نہیں لیتا اور آج ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا ہے عمران خان کو سلیکٹ کرنے والے بھی پریشان ہیں ملک کس نالائق کے حوالے کر دیا۔
انکا کہنا تھا کہ ہمارا مقابلہ سلیکٹڈ وزیراعظم سے ہے اور اقتدار سے پہلےعمران خان کا چہرہ کیا تھا اب کیا ہوگیا ہے۔ احتساب کی بات کرنے والےکی سیاست انتقام بن گئی اور عوام عمران خان سے چھٹکارہ پانے کی دعائیں کررہے ہیں۔
پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مزدور، تاجر کسان سمیت سب کا برا حال ہے اور وفاق کی نااہلی کے باعث صوبے دیوالیہ ہورہے ہیں۔ خیبرپختونخوا کو 40 ارب روپے کم مل رہے ہیں اور 40 ارب روپے کے ساتھ کتنے نئے اسکول بنا سکتے تھے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان خوشحالی کی بات کرتے تھے آج عوام کو بحران میں ڈال دیا اور سلیکٹڈ وزیراعظم ہمارے حقوق چھیننا چاہتا ہے۔ یہ حکومت کے پہلے سال 3 بجٹ لائے اور یہ آپ کے ٹیکس کا پیسہ ہے، آپ پر ہی خرچ ہونا چاہیے۔
انکا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم، صوبائی خود مختاری پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا اور شہیدوں کے خون پر سمجھوتا نہیں ہوسکتا۔ حکومت عوام کی جیب پر ڈاکا ڈال رہی ہے اور عوام کو مہنگائی، ٹیکسز اور بےروزگاری کے سونامی میں ڈبو دیا۔
پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے دور میں تنخواہوں میں 150 فیصد اضافہ ہوا اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے قبائلیوں کو روزگار دیا۔ ذوالفقار بھٹو نے ملک کو آئین دیا اور ایٹمی طاقت بنایا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی دور میں قبائلی علاقوں کا بجٹ 500 فیصد کیا گیا اور این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبوں کو حقوق دیئے گئے۔ اس ظالم نئے پاکستان سے جان چھڑانی ہے اور یہ کہتے ہیں ایماندار ہوں، لوگ مجھے ٹیکس دیں گے سب ٹھیک ہوجائے گا۔
انکا کہنا تھا کہ بنی گالا کی انکروچمنٹ حلال اور غریب کی جھونپڑی حرام ہے اور لاڈلے کی آف شور کمپنی حلال ہے، نواز شریف کی آف شور حرام ہے۔ پشاور کی میٹرو حلال اور لاہور کی میٹرو حرام ہے اور بے نامی اکاؤنٹس حلال ہوتے ہیں، بے نامی وزیراعظم حلال ہے۔
پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ حلال، ایم کیو ایم کی حرام ہے جب کہ حکومت نےعوام دشمن بجٹ دھاندلی کے ذریعے پاس کروایا۔ کرپٹ اور لٹیروں کی ایمنسٹی اسکیم لائی گئی اور بجٹ میں غریب کے لیے تکلیف اور امیر کے لیے ریلیف ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جس کے اکاؤنٹ میں 5 لاکھ روپے ہیں اس کو منی ٹریل دینا پڑے گی اور قربانی کا بکرا خریدنے پر ٹیکس اور منی ٹریل دینا پڑے گی۔ یہ کس قسم کی جمہوریت ہے، یہ کس قسم کی تبدیلی ہے اور بےروزگاری کا طوفان ہے، یہ کس قسم کی تبدیلی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم 70 سال بعد بھی 2018 میں شفاف الیکشن نہیں کراسکے اور الیکشن کمیشن والو جاگو! پورا پاکستان دیکھ رہا ہے۔ 2018 کے الیکشن میں ملک بھر سے فارم 45 غائب کردیئے گئے اورعمران خان تو صرف 4 حلقوں کا رونا روتے تھے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں دفعہ 144 لگادی گئی ہے، یہ کیسا الیکشن ہے اور یہ الیکشن ثابت کردے گا کہ الیکشن کمیشن ہے یا سلیکشن کمیشن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 144 کا بہانہ بناکر اپوزیشن امیدواروں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔