طرابلس (ڈیلی اردو) لیبیا کے شہر بن غازی میں اسپیشل فورسز کے کمانڈر کی نماز جنازہ پر ہونے والے کار بم دھماکوں میں 6 افراد شہید اور 33 زخمی ہو گئے۔
لیبین میڈیا کے مطابق دھماکا بن غازی کے ہواری قبرستان کے احاطے میں فوجی حکام کی موجودگی کے دوران اس وقت کیا گیا جب کمانڈر حفتر کی فوج کے ایک کمانڈر کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد تدفین کی جارہی تھی۔
لیبیا کے عسکری ذرائع کے مطابق اسپیشل فورس کے سابق سربراہ خلیفہ المسماری کی جبانہ الھواری کے مقام پر تدفین کی تیاری کی جا رہی تھی کہ اس دوران ان کے جنازے کے جلوس میں بارود سے بھری گاڑی میں دھماکا ہوگیا۔
دھماکے میں شہید ہونے والے افراد میں 4 فوجی اور 2 عام شہری شامل ہیں جبکہ اعلیٰ فوجی افسران، پولیس اہلکار اور عام شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اسپیشل فورسز کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ونیس بوخمادہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام نماز جنازہ میں شریک تھے لیکن وہ دھماکے میں محفوظ رہے۔
ملٹری انجینئر خلیفہ العبیدی بھی اس وقت موجود تھے جب تدفین کے دوران دھماکا ہوا، ان کا کہنا ہے کہ 2 مختلف کاروں میں دھماکہ خیز مواد رکھ کر 2 دھماکے کیے گئے۔
دھماکے کی ذمے داری فی الحال کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔
دوسری جانب دارالحکومت تریپولی سے فوری طور پر طبی امداد بن غازی بھجوائی گئی ہے کیونکہ زخمیوں میں سے اکثر کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
لیبیا کی قومی فوج کے ترجمان احمد المسماری نے اس حملے کا الزام طرابلس بریگیڈ نامی ملیشیا پر عائد کیا ہے۔