اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی درخواست خارج کردی۔
دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار فیصلے میں کوئی ایک بھی غلطی ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
24 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف دائر نظرثانی اپیل سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔
خیال رہے کہ توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف توہین مذہب کیس کے مدعی قاری عبدالسلام نے نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔
اس سے قبل 31 اکتوبر 2018 کو سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے متفقہ طور پر آسیہ بی بی کے خلاف کیس خارج کرنے اور ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے فیصلے میں لکھا تھا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی کسی کو اجازت نہیں ہے لیکن جب تک کوئی گناہ گار ثابت نہ ہو سکے تو بلا امتیاز معصوم اور بے گناہ تصور کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں آسیہ بی بی کو 9 سال بعد ملتان جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
بعد ازاں عدالت کی جانب سے 57 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا گیا، جو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحریر کیا جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے الگ اضافی نوٹ تحریر کیا تھا۔
عدالت کی جانب سے دیے گئے تحریری فیصلے کا آغاز کلمہ شہادت سے کیا گیا جبکہ اس میں قرآنی آیات اور احادیث کا ترجمہ بھی تحریر کیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے توہین مذہب کیس کا سامنا کرنے والی آسیہ بی بی کی رہائی کے حکم کے بعد کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں مذہبی جماعتوں نے احتجاج شروع کردیا۔