اسلام آباد (ڈیلی اردو) توہین عدالت کیس میں سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی کو باعزت بری کردیا گیا۔ اعلی عدلیہ اور سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف توہین آمیز انٹرویو کیس میں سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو باعزت بری کردیا گیا ہے۔
کیس کا فیصلہ اسپیشل جج سنٹرل طاہر محمود نے سنایا۔ واضح رہے کہ فیصل رضاعابدی کے خلاف سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی توہین کرنے اور دھمکیاں دینے کے الزام میں چار مقدمات درج تھے جس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی کے خلاف محفوظ شدہ فیصلہ انسداد الیکٹرنک کرائم کورٹ کے جج طاہر محمود نے سنایا۔ سید فیصل رضا عابدی کے خلاف 4 مقدمات درج کیے گئے تھے، تاہم انسداد الیکٹرانک کرائم عدالت نے الزامات ثابت نہ ہونے پر انہیں باعزت بری کردیا۔
سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ ادا کیے تھے جس کے بعد 21 ستمبر کو ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ سید فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں۔
عدالت میں دوران سماعت اپنے بیان میں سید فیصل رضا عابدی کا کہنا تھا کہ میں عدلیہ کی آزادی کے لیے پیش پیش تھا، 12 مئی سنہ 2007 کے سانحے میں میرے 17 ساتھی شہید ہو گئے تھے۔ فیصل رضا نے عدالت کو بتایا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے مجھے اختیار دیا ہے کہ کوئی بھی کورٹ آئین کی خلاف ورزی کرے تو میں تنقید کروں گا، 2 سابق چیف جسٹس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز بھی دائر کیے ہیں۔
سید فیصل رضا عابدی کا مزید کہنا تھا کہ ساری زندگی آئینِ پاکستان کا دفاع کیا اور دفاع کرتا رہوں گا، کبھی کسی ادارے کو دھمکی نہیں دی۔ توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سید فیصل رضا عابدی کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے کیس ختم کر دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ معافی توہین عدالت کیس تک محدود ہوگی۔ دیگر مقدمات اسی طرح قائم رہیں گے۔
فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پیپلز پارٹی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے جبکہ وہ پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر بھی رہے۔