پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) قبائلی اضلاع میں خیبرپختونخوا اسمبلی کی 16 نشستوں پر انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا اور ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں پہلی بار قبائلی اضلاع کو نمائندگی دینے کے لیے انتخابات ہوئے۔ صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں کے لیے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہی۔
الیکشن میں پانچ بڑی جماعتوں میں کانٹے کا مقابلہ ہے جن میں پی ٹی آئی ، اے این پی ، جماعت اسلامی ، جے یو آئی ف اور پی پی پی شامل ہیں۔ صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں میں سے ضلع باجوڑ میں 3، خیبر میں 3، مہمند، کرم، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دو دو نشستوں جبکہ ضلع اورکزئی اور ڈسٹرکٹ سابق فرنٹیر ریجن میں ایک ایک صوبائی نشست کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔
مجموعی طور پر الیکشن پرامن انداز میں منعقد ہوئے تاہم چند ناخوشگوار واقعات کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔
الیکشن کمیشن کو شمالی وزیرستان کے علاقے شیوہ میں پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکالے جانے کی شکایت موصول ہوئیں۔ جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں اچانک موبائل فون سروس بند کرنے کی شکایات بھی سامنے آئیں۔ تاہم الیکشن کمیشن نے ان شکایات کو بے بنیاد قرار دیا۔
پارا چنار میں پی کے 109 مردانہ پولنگ اسٹیشن میں دو امیدواروں کے حامیوں میں ہاتھاپائی ہوئی جس کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے لاٹھی چارج کرکے انہیں پولنگ اسٹیشن سے ہٹادیا۔
مہمند میں پی کے 103 کے زنانہ پولنگ اسٹیشن کے قریب دو مخالف گروپوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس سے دو افراد زخمی ہوگئے جس کی وجہ سے کچھ وقت کے لئے پولنگ کو روک دیا گیا۔
پی کے 111 کی تحصیل شیوا میں اپوزیشن امیدواروں نے ووٹ نہ ڈالنے دینے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ صرف حکومتی ووٹرز کو ووٹ ڈالنے دیا جا رہا ہے اور دیگر جماعتوں کے ووٹرز کو پولنگ اسٹیشنز میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔ الیکشن کمیشن کنٹرول روم نے ڈی آر او سے رابطہ کیا جس نے شکایت کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
اپر اورکزئی میں انتخابی مہم میں مصروف گاڑی گہری کھائی میں جا گری جس سے ایک شخص جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے۔ پک اپ گاڑی آزاد امیدوار کے ووٹرز کو لے کر پولنگ اسٹیشن جارہی تھی۔
کرم ایجنسی میں خواتین ووٹرز نے سکیورٹی کیمروں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ووٹ ڈالنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔ ڈی آر او نے خواتین کو یقین دہانی کرائی کہ کیمرے صرف سکیورٹی کیلئے ہیں۔ تحفظات دور ہونے پر شکایت کنندہ خواتین نے ووٹ کاسٹ کیا۔
باجوڑ میں ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پشاور سے باجوڑ آنے والی بسوں اور گاڑیوں نے کرایوں میں سیکڑوں روپے کا اضافہ کردیا۔ گاڑیوں کا کرایہ 600 کی بجائے ہزار روپے وصول کیا گیا اور بسوں میں بھی 100 اور 200 روپے اضافی وصول کیے گئے۔
انتخابات میں 282 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 2 خواتین امیدوار بھی شامل ہیں۔
قبائلی اضلاع میں ووٹرز کی کل تعداد 28 لاکھ ایک ہزار 837 ووٹرز ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 16 لاکھ 71 ہزار 308 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 11 لاکھ 30 ہزار سے زائد ہے۔
پولنگ کے دن امن و امن کو برقرار رکھنے کے لئے پاک فوج کے جوان تعینات کیے گئے جب کہ صوبائی الیکشن کمشنر کے دفتر میں شکایات سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن الطاف خان نے ہدایت کی ہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق میڈیا نتائج کا اعلان 6 بجے کے بعد کرے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات کے نتائج واٹس ایپ پر بھیجے جائیں گے۔
25 ویں آئینی ترمیم کے تحت قبائلی اضلاع کو خیبر پختون خوا میں ضم کیا گیا ہے جس کے بعد یہ پہلے صوبائی الیکشن ہیں۔ اس سے قبل 25 جولائی 2018 کو قبائلی اضلاع میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر عام انتخابات ہوچکے ہیں۔ صوبے میں ضم ہونے سے پہلے قبائلی اضلاع کو برطانوی دور کے قانون ’فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن‘ (ایف سی آر) کے تحت چلایا جاتا تھا۔