سکھر (ڈیلی اردو) صوبہ سندھ کے ضلع سکھر کے قریب سکھر بیراج سے لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سکھر بیراج سے آج مزید 2 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ تین روز کے دوران سکھر بیراج سے 9 افراد کی لاشیں ملی چکی ہیں۔ جبکہ ایک ماہ کے دوران سکھر بیراج سے 16 سے زائد لاشیں برآمد ہو چکی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سکھر بیراج سے لاشیں ملنے کا سلسلہ نہ رک سکا۔ سکھر بیراج پر آج مزید دو لاشوں کی اطلاع ملتے ہی ایدھی و دیگر ریسکیو اداروں کے رضاکار سکھر بیراج پہنچ کر سکھر بیراج کے مختلف دراوزوں سے دو نامعلوم افراد کی لاشیں پانی سے نکال لی۔ لاشوں کی شناخت نا ہونے پر لاوارث قرار دے کر ایدھی سینٹر کے حوالے کردی گئیں ہیں جبکہ تین روز کے دوران سکھر بیراج سے اب تک خاتون سمیت 9 نامعلوم افراد کی لاشیں مل چکی ہیں۔
ایس ایس پی سکھر عرفان سموں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لاشیں کئی روز تک پانی میں رہنے کی وجہ سے شناخت کے قابل نہیں رہیں، تاہم تصاویر کی مدد سے پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، اب تک ملنے والی تمام لاشیں پنجاب کے علاقوں سے دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ تیز ہونے کے باعث بہہ کر سکھر بیراج پہنچی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران بیراج سے 16 سے زائد لاشیں برآمد ہو چکی ہیں۔
ادھر سکھر کے علاقے کوئنز روڈ سے جمعے کے روز سے لاپتہ 6 کم عمر لڑکوں کا سراغ نہیں مل سکا ہے، لڑکے جن کی عمریں 11 سے 16 سال کے درمیان ہیں جمعہ کی شام 6 بجے گھر سے کھیلنے کیلیے نکلے اور لاپتہ ہوگئے، ان میں 3 سگے بھائی 11 سالہ حماد، 12 سالہ احسان اور 13 سالہ احتشام شامل ہیں، ان کے علاوہ بھی 2 بھائی 11 سالہ عاصم اور 16 سالہ قاسم بھی لاپتہ لڑکوں میں شامل ہیں۔
عاصم اور قاسم کے ماموں نے بتایا کہ اس کے بھانجوں سمیت 6 لڑکے مغرب سے پہلے کھیلنے کیلیے نکلے تھے، پھر ان کا کچھ پتہ نہیں چلا، ان میں سے ایک کے پاس موبائل فون تھا۔
پولیس کے مطابق دریا کے کنارے سے لاپتہ بچوں کے کپڑے اور چپلیں ملی ہیں، بچے نہاتے ہوئے پانی میں ڈوب گئے یا کوئی اور واقعہ ہوا ہے، تفتیش جاری ہے، بچوں کی تلاش کیلیے دریا میں ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔