استنبول (ڈیلی اردو) بحیرہ روم میں تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوبنے سے 150 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ درجنوں افراد لاپتہ ہیں۔ کشتی میں زیادہ تر افریقی اور عرب ممالک کے باشندے سوار تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبین کوسٹ گارڈ زکے حکام کا کہنا ہے کہ تارکین وطن لیبیا سے یورپ جانے کی کوشش کررہے تھے کہ بحیرہ روم میں کشتیاں الٹ گئیں جس سے 150 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق لیبیا کے کوسٹ گارڈز اور اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کے بیانات کے مطابق یہ المناک اور بہت ہلاک خیز واقعہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے 120 کلومیٹر یا 75 میل کے فاصلے پر کھلے سمندر میں جمعرات 25 جولائی کو پیش آیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی 2 کشیتوں میں تقریباً 300 افراد سوار تھے۔
حادثے کے بارے میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان چارلی یاکسلی بتایا ہے کہ 147 مہاجرین کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 150 تارکین وطن ایسے ہیں جو تاحال لاپتہ ہیں اور خدشہ ہے کہ وہ سمندر میں ڈوب گئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے بحیرہ روم میں تقریبا تین سو مہاجرین سے بھری دو کشتیوں کے کھلے سمندر میں الٹ جانے کو سال کا سب سے بڑا المیہ قرار دے دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال میں اب تک بحیرہ روم میں 700 کے قریب مہاجرین اور تارکین وطن ہلاک ہوچکے ہیں۔
قبل ازیں لیبیا کے ساحلی محافظوں نے رواں ہفتے کے آغاز پر بھی 30 ایسے مہاجرین کو حراست میں لے لیا تھا، جو سمندری راستے سے یوپ پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ ان تارکین وطن کو بعد میں لیبیا میں تاجورہ کے حراستی مرکز میں پہنچا دیا گیا تھا۔ رواں ماہ کے اوائل میں اس حراستی مرکز پر کیے گئے ایک فضائی حملے میں بھی 50 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔
اس مرکز میں اس وقت بھی 200 سے زائد تارکین وطن کو رکھا جا رہا ہے۔ لیکن مزید پریشانی کی بات یہ بھی ہے کہ یہ مرکز خانہ جنگی کے شکار ملک لیبیا میں ایک ایسی جگہ پر واقع ہے، جہاں سے متحارب جنگی فریقین کے مابین ہونے والی شدید زمینی اور فضائی لڑائی بھی زیادہ دور نہیں ہے۔