اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اتفاق نہیں ہو سکا، مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہوئے.
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مارکیٹ ریٹ سے مسابقت پر لانے کا اصرار کیا گیا ہے. ساتھ ہی ٹیکس محصولات کا ہدف چار ہزار سات سو ارب روپے کرنے اور شرح سود میں اضافے کا مطالبہ رکھا گیا.
پاکستان کا موقف ہے کہ شرح سود بڑھانے سے حکومتی اخراجات بڑھیں گے، معیشت سست روی کا شکار ہوگی، محصولات کے 4435 ارب روپےکا ہدف حاصل کرنا مشکل ہور ہا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق روپےکی قدر میں پہلےہی کافی کمی کی جا چکی ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے شرح سود میں مزید اضافے کا مطالبہ نہیں مانگ سکتے.
آئی ایم ایف اورحکومت نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، اگلا راؤنڈ جلد ہوگا، جس کا اعلان کیا جائے گا۔ہم چاہتےہیں آئی ایم ایف سےمعاہدہ ہوجائےلیکن ملکی مفاد میں کوئی کمی نہ آئے۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے حکومت میں آنے کے بعد سے آئی ایم ایف سے امدادی پیکج کا معاملہ زیر بحث ہے. وزیر خزانہ یہ کہہ چکے ہیں کہ یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا.
یاد رہے کہ منی بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ اگر آئی ایم ایف کے پاس جانا بھی پڑا، تو ایسا پیکج لیںگے، جس سے عوام پر بوجھ نہ پڑے.