بحرین (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) بحرین میں تین افراد کو دو مختلف مقدمات میں سزائے موت دے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بحرین نے دو شیعہ افراد کو دہشتگردی کا مرتکب قرار دے کر جبکہ ایک شخص کو امام مسجد کے قتل کے جرم میں سزائے موت دے دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کے روز فائرنگ اسکواڈ نے ان دونوں افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔
#البحرين_اليوم| شاهد: بالورود والدموع.. البحرانيون يشيعون الشيهيدين العرب والملالي في #البلاد_القديم بنعوش رمزية#البحرين #Bahrain pic.twitter.com/A5VqIjZYuu
— البحرين اليوم (@BahrainAlyoum) July 27, 2019
حقوق انسانی کے گروہوں نے ان افراد کی شناخت احمد الملالی اور علی العرب بتائی ہے۔
Bahrain: Executions May Be Imminent https://t.co/vlCuEiP44r
— Human Rights Watch (@hrw) July 26, 2019
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ یہ افراد بحرین کے شہری تھے جنھیں دہشت گردی کے الزامات پر گذشتہ سال سزائیں سنائی گئی تھیں، ’’جن کے مقدمے کا فیصلہ اجتماعی سماعت کے ذریعے کیا گیا، جبکہ اذیت دینے اور جائز طریقہ کار کے ضوابط کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے گئے تھے‘‘۔
I have just recieved these photos from #Bahrain today.
Many people protested the executions last night. They were met with teargas and repression.
This must be condemned just as the executions were. Britain must stop supporting dictators and stand up for human rights. pic.twitter.com/8hXnGSlGKA
— Sam Walton (@SamWalton) July 27, 2019
ہفتے ہی کو تیسرے فرد کو بھی فائرنگ اسکواڈ نے گولیاں مار کر قتل کر دیا کیا۔ تاہم، ان سزا کا الملالی اور العرب کے معاملے سے تعلق نہیں تھا۔ سزائے موت پانے والے تیسرے شخص پہ امام مسجد کو قتل کرنے کا الزام تھا۔
بحرین کی شیعہ تنظیم نے تصدیق کی ہے کہ بحرین کی عدالت عالیہ نے دو شیعہ افراد علی العرب اور احمد الملالی کو گزشتہ سال دیگر 52 افراد کے ہمراہ دہشتگردی کے جرم میں سزائے موت کی سزا سنائی تھی۔
Today Bahrain regime executed two Shi'a pro-democracy activists by firing squad. This is the mother of one the young men after she came home from her last visit.
The Pharaoh of Bahrain has done it again, but God is watching. pic.twitter.com/A7bqRQjHYh
— Sayed Mahdi Modarresi (@SayedModarresi) July 27, 2019
گرفتار ملزمان کو مبینہ طورپر دہشت گرد تنظیم سے منسلک ہونے، بھاری ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد استعمال کرنے پر عدالت نے 19 افراد کو عمر قید جبکہ 37 افراد کو 15 سزا قید کی سزا سنائی تھی۔
جب ان کی سزائے موت سے متعلق خبر آئی تو جمعہ کے روز سینکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
Massive funeral procession/vigil for Bahraini martyrs. The country’s Shi’a majority has been under brutal repression by the Al-Khalifa tyrannical dynasty for over 300 years pic.twitter.com/X5BKTrnn1a
— Sayed Mahdi Modarresi (@SayedModarresi) July 28, 2019
مظاہرین پر پولیس کی جانب سے شدید لاٹھی چارج اور آنسو گیس استعمال کی۔ جس سے ایک نوجوان جاں بحق ہو گیا
BREAKING: Anti-death penalty protester has died today in #Bahrain after police fired tear gas at a demonstration last night in Bilad Alqadeem.
22-year-old Mohamed Almuqdad was declared dead in Salmaniya hospital this morning. pic.twitter.com/V2EownLMHy
— Sayed Ahmed AlWadaei (@SAlwadaei) July 28, 2019
بحرین کی سنہ 2011 کی بغاوت کے بعد سے سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ بحرین میں بغاوت کی قیادت شیعہ تنظیم کی جانب سے وسیع سیاسی حقوق کے لیے ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ سنی حکومت کی جانب سے شیعہ فرقے کے خلاف گذشتہ برسوں کے دوران کریک ڈاؤن میں اضافہ دیکھا گيا ہے جس میں ملک کے ممتاز ترین شیعہ عالم کی شہریت کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔